• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 148077

    عنوان: غیر سودی رقم خرچ کر نے کے بعد سودی رقم سے اس کی تلافی کرنے کا شرعی کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علما ئے دین و متفتیان شرع متین درج ذیل مسئلے میں کہ: زید کے پڑوس میں ایک بہت ہی غریب غیر مسلم رہتا تھا ۔اس کے پا س رہنے کے لئے گھر نہیں تھا ۔زید کو اس پر بہت ترس آیا ۔قریب ہی اس کی ایک زمین تھی ۔اس میں اس نے جھونپڑی ڈال کر رہنے کی اجازت دیدی ۔چند سال گزر جانے کے بعد ان کے کئی بچے ہو گئے اور ان کی ضروریات بھی بڑھنے لگیں ۔حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے زید نے ان کو دوسری جگہ منتقل کرنے کے لئے ان سے بات کی اور ان سے کہا کہ میں تم کو زمین کا انتظام کر کے مکان بھی بنوا دوں گا ۔ زید نے سوچا تھا کہ میرے اکا ؤنٹ میں جو سود کی رقم ہوگی اسی سے بنوادوں گا لیکن سود کی رقم صرف Rs-50000/ پچاس ہزار روپے ہی تھی جب کہ مکان کی تعمیر کا خرچہ پانچ لاکھ آیا ۔زید نے اپنا ذاتی غیر سودی رقم اس مکان کی تعمیر میں یہ سوچ کر لگا دیا کہ ہمارے اکاؤنٹ میں جو سود آ تا رہے گا ہم اس میں سے مکان کی تعمیر پر خرچ کی گئی رقم کے برابر واپس لے لیں گے ۔ یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ زید کی نیت ہی یہ تھی کہ ہم اپنے اکاؤنٹ کے سود سے اپنی رقم واپس لے لیں گے ۔ صورت مسئولہ میں کیا اس کی گنجائش ہے کہ ہم پہلے اپنی ذاتی غیر سودی رقم ثواب کی نیت کے بغیر خرچ کر دیں اور بعد میں اس کے بدلے میں سود کی رقم سے اس کی تلافی کر لیں ۔براہ مہربانی قرآن حدیث کی روشنی میں جواب دے کر عند اللہ ماجو ر ہوں ۔

    جواب نمبر: 148077

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 469-706/H=7/1438

    آپ اپنی ذاتی حلال رقم غیرسودی بلانیت ثواب غریب فقیر پر خرچ کریں اور پھر آئندہ کھاتہ میں جو سودی رقم جمع ہوگی اس سے سودی خرچ کردہ رقم کی تلافی سودی رقم کو اپنے اوپر خرچ کریں اس صورت میں تلافی نہ ہوگی بلکہ سودی رقم کو غیر سودی خرچ کردہ رقم کا بدل قرار دے کر اپنے اور اپنے اہل وعیال پر صرف کرنا جائز نہ ہوگا، یہ تو ایسا ہوجائے گا کہ مذبوحہ پاک وحلال بکری تو کسی غریب کو دیدی اور اس کے بدلہ میں اپنے لیے مردہ بکری رکھ لی جائے۔ کھاتہ میں جب سودی رقم جمع ہوجائے تب نکال کر کسی غریب کو بلانیت ثواب وبال سے بچنے کی نیت کرکے دی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند