• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 12935

    عنوان:

    مفتی صاحب ہم اپنی مسجد کے احاطہ کے اندر واقع دکانوں سے ڈپوزٹ رقم وصو ل کرتے ہیں،وہ رقم بینک میں جمع کی جاتی ہے، نیز دکانوں کا ماہانہ کرایہ بھی بینک میں جمع کیا جاتا ہے۔ہر چھ ماہ پر ہمیں بینک سے تقریباً چھ ہزار روپیہ سود ملتا ہے۔پہلے سوال نمبر 11315میں آ پ نے فرمایا ہے کہ سود کا پیسہ مسجد کے مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور بیت المال کے فنڈ میں بھی شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے میرا سوال ہے کہ (۱)کیا ہم ایک نیا اکاؤنٹ کھلواسکتے ہیں اور سود کا پیسہ اس میں منتقل کرسکتے ہیں اور جب ضرورت ہو تو ہم محتاج اور ضرورت مند لوگوں کو یہ پیسہ دے دیں ؟ (اس نئے اکاؤنٹ میں صرف سود کا پیسہ رہے گا)۔ برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    مفتی صاحب ہم اپنی مسجد کے احاطہ کے اندر واقع دکانوں سے ڈپوزٹ رقم وصو ل کرتے ہیں،وہ رقم بینک میں جمع کی جاتی ہے، نیز دکانوں کا ماہانہ کرایہ بھی بینک میں جمع کیا جاتا ہے۔ہر چھ ماہ پر ہمیں بینک سے تقریباً چھ ہزار روپیہ سود ملتا ہے۔پہلے سوال نمبر 11315میں آ پ نے فرمایا ہے کہ سود کا پیسہ مسجد کے مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور بیت المال کے فنڈ میں بھی شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے میرا سوال ہے کہ (۱)کیا ہم ایک نیا اکاؤنٹ کھلواسکتے ہیں اور سود کا پیسہ اس میں منتقل کرسکتے ہیں اور جب ضرورت ہو تو ہم محتاج اور ضرورت مند لوگوں کو یہ پیسہ دے دیں ؟ (اس نئے اکاؤنٹ میں صرف سود کا پیسہ رہے گا)۔ برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 12935

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 866=867/م

     

    صرف سود کا پیسہ الگ رکھنے کے لیے نیا اکاوٴنٹ کھلوانے کی ضرورت نہیں، سودی رقم واجب التصدق ہے، لہٰذا جب بینک سے سودی رقم حاصل ہوجائے تو اس کو فوراً فقراء پر بلانیت ثواب تقسیم کردی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند