• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 11833

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بینک میں کچھ رقم بینک کھاتے میں موجود ہے اور کچھ دن کے بعد ایک رقم اس میں جڑ جاتی ہے جیسے سود کہا جاتا ہے۔ اس رقم کا استعمال کہاں کیا جاسکتا ہے اور کن کن کاموں پر یہ رقم خرچ ہو سکتی ہے؟ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ مثال کے طور پر ہمارے کھاتے یں ایک ہزار روپیہ موجود ہے او رکچھ دن کے بعد اس پر دو سو روپیہ کا سود او رجڑ جاتا ہے یعنی بینک میں موجود رقم بارہ سو روپیہ ہوجاتی ہے ۔اس کے بعد ہم نے کچھ پیسہ باہر سے مثلاً پانچ ہزار کی رقم اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کی اور بینک اس میں سے سو روپیہ اپنا چارج کاٹ لیتا ہے۔ یعنی اب کھاتے میں کل رقم 61,00روپیہ رہ جاتی ہے جس میں ہم نے کل 6000روپیہ جمع کیا تھا اور سوروپیہ چارج کٹنے کے بعد اب کل رقم اکسٹھ سو روپیہ رہ جاتی ہے۔قرآن اور حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ اصل رقم بیاج کے علاوہ 5800روپیہ ہوگی یا 5900روپیہ ہوگی 100روپیہ چارج کٹنے کے بعد؟تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بینک میں کچھ رقم بینک کھاتے میں موجود ہے اور کچھ دن کے بعد ایک رقم اس میں جڑ جاتی ہے جیسے سود کہا جاتا ہے۔ اس رقم کا استعمال کہاں کیا جاسکتا ہے اور کن کن کاموں پر یہ رقم خرچ ہو سکتی ہے؟ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ مثال کے طور پر ہمارے کھاتے یں ایک ہزار روپیہ موجود ہے او رکچھ دن کے بعد اس پر دو سو روپیہ کا سود او رجڑ جاتا ہے یعنی بینک میں موجود رقم بارہ سو روپیہ ہوجاتی ہے ۔اس کے بعد ہم نے کچھ پیسہ باہر سے مثلاً پانچ ہزار کی رقم اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کی اور بینک اس میں سے سو روپیہ اپنا چارج کاٹ لیتا ہے۔ یعنی اب کھاتے میں کل رقم 61,00روپیہ رہ جاتی ہے جس میں ہم نے کل 6000روپیہ جمع کیا تھا اور سوروپیہ چارج کٹنے کے بعد اب کل رقم اکسٹھ سو روپیہ رہ جاتی ہے۔قرآن اور حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ اصل رقم بیاج کے علاوہ 5800روپیہ ہوگی یا 5900روپیہ ہوگی 100روپیہ چارج کٹنے کے بعد؟تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 11833

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 690=580/د

     

    (۱) سود کی رقم کو علاحدہ نکال کر غرباء مساکین مستحقین زکاة پر خرچ کردیں (یعنی ان کو مالک بناکر دیدیں)

    (۲) بینک کے سروس چارج کی رقم آپ کی اصل رقم میں سے منہا ہوگی، سود میں سے نہیں۔ لہٰذا صورت مذکورہ اکسٹھ سو (6100) میں دو سو (200) روپئے واجب التصدق سود کے ہیں اور انسٹھ سو (5900) روپئے آپ کے ذاتی بچے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند