• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 10533

    عنوان:

    میں پیسہ بینک میں رکھتا ہوں حفاظت کے مقصد سے۔ پہلے میں نے پراپرٹی میں پیسہ سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کی اور لوگوں کے ذریعہ سے ٹھگ لیا گیا۔ جو سود میں نے بینکمیں جمع شدہ پیسہ پر حاصل کیا ہے کیا میں اس پیسہ کو اپنے کار کے انشورنس کو ادا کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہوں، کیوں کہ کار انشورنس کے بغیر میں گاڑی نہیں چلا سکتا ہوں بصورت دیگر میرا لائسنس ضبط کردیا جائے گا؟ میں انکم ٹیکس ادا کرتا ہوں کیا میں اس پیسہ کو ادا کرنے کے لیے سود کا استعمال کرسکتا ہوں؟ کیا میں سود کے پیسہ سے اپنا میڈیکل انشورنس ادا کرسکتا ہوں کیوں کہ میڈیکل انشورنس ضروری ہے؟ اور اگر میں سود کا پیسہ غریبوں کو دینا چاہتا ہوں تو کیا میں اس کو سید لوگوں کو دے سکتا ہوں یااس میں بھی زکوة کے دستورالعمل کی اقتدا کرنی چاہیے؟

    سوال:

    میں پیسہ بینک میں رکھتا ہوں حفاظت کے مقصد سے۔ پہلے میں نے پراپرٹی میں پیسہ سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کی اور لوگوں کے ذریعہ سے ٹھگ لیا گیا۔ جو سود میں نے بینکمیں جمع شدہ پیسہ پر حاصل کیا ہے کیا میں اس پیسہ کو اپنے کار کے انشورنس کو ادا کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہوں، کیوں کہ کار انشورنس کے بغیر میں گاڑی نہیں چلا سکتا ہوں بصورت دیگر میرا لائسنس ضبط کردیا جائے گا؟ میں انکم ٹیکس ادا کرتا ہوں کیا میں اس پیسہ کو ادا کرنے کے لیے سود کا استعمال کرسکتا ہوں؟ کیا میں سود کے پیسہ سے اپنا میڈیکل انشورنس ادا کرسکتا ہوں کیوں کہ میڈیکل انشورنس ضروری ہے؟ اور اگر میں سود کا پیسہ غریبوں کو دینا چاہتا ہوں تو کیا میں اس کو سید لوگوں کو دے سکتا ہوں یااس میں بھی زکوة کے دستورالعمل کی اقتدا کرنی چاہیے؟

    جواب نمبر: 10533

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 218=198/ ب

     

    کار کا انشورنس بدرجہ مجبوری کرانے میں (جس میں واپسی نہ ملے) اسی طرح انکم ٹیکس کی ادائیگی میں سود کی رقم استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ سید لوگوں کو مال خبیث اور مال حرام دینا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند