• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 9580

    عنوان:

    میرا نام طہ ہے اور میں الحمد للہ دیوبندی ہوں اور مجھے اس بات کا فخر ہے کہ اللہ پاک نے مجھے اتنے اچھے عقیدوں سے نوازا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ دولہن کی رخصتی کے وقت دولہن کو قرآن شریف کے سائے میں رخصت کیا جاتا ہے تو کیا یہ صحیح ہے؟ میں نے اپنی کزن کی شادی میں دیکھا کہ جس میں اس دولہن کو قرآن شریف کے سائے میں رخصت نہیں کیا، تو کسی نے میری مامی سے پوچھا کہ آپ نے اسے قرآن کے سائے میں رخصت کیوں نہیں کیا؟ تو انھوں نے کہا کہ پتہ نہیں یہ صحیح بھی ہے کہ نہیں؟ اور ان کو کسی نے بتایاتھا کہ یہ صحیح نہیں ہے۔ آپ ذرا تفصیل سے وضاحت کردیجئے کہ ایا یہ صحیح ہے یا نہیں؟ کسی اسلامی دلیل سے یہ بات ثابت ہے یا نہیں؟

    سوال:

    میرا نام طہ ہے اور میں الحمد للہ دیوبندی ہوں اور مجھے اس بات کا فخر ہے کہ اللہ پاک نے مجھے اتنے اچھے عقیدوں سے نوازا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ دولہن کی رخصتی کے وقت دولہن کو قرآن شریف کے سائے میں رخصت کیا جاتا ہے تو کیا یہ صحیح ہے؟ میں نے اپنی کزن کی شادی میں دیکھا کہ جس میں اس دولہن کو قرآن شریف کے سائے میں رخصت نہیں کیا، تو کسی نے میری مامی سے پوچھا کہ آپ نے اسے قرآن کے سائے میں رخصت کیوں نہیں کیا؟ تو انھوں نے کہا کہ پتہ نہیں یہ صحیح بھی ہے کہ نہیں؟ اور ان کو کسی نے بتایاتھا کہ یہ صحیح نہیں ہے۔ آپ ذرا تفصیل سے وضاحت کردیجئے کہ ایا یہ صحیح ہے یا نہیں؟ کسی اسلامی دلیل سے یہ بات ثابت ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 9580

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2294=2089/ د

     

    دلہن کو قرآن شریف کے سایہ میں رخصت کرنے کی رسم شریعت سے ثابت نہیں ہے، اسے ترک کرنا چاہیے، اصل چیز قرآن کی تلاوت اوراس کے احکام پر عمل کرنا ہے، حضرات سلف رحمہم اللہ سے جو چیز ثابت ہے وہ یہ کہ ایک دوسرے کو رخصت کرتے وقت تقوے اور اعمال خیر کی وصیت و تاکید کرتے تھے، اسی نصیحت و تاکید کے ساتھ دلہن کو بھی رخصت کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند