عنوان: عید ، بقرعید کے بعد مصافحہ شریعت سے ثابت نہیں ہے
سوال: ۱)ہماری بستی میں عید الفطر اور عید الاضحی کی نماز کے بعد دعاہوتی ہے اور دعا کے بعد خطبہ ہوتا ہے اسکے بعد امام لوگو ں کو کہتا ہے کہ تکبیر تشریق پڑھتے ہوئے گھر جاؤ، کچھ لوگ پھر امام کو مصافحہ کرتے ہیں اور رقم بھی دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ ان لوگوں میں کچھ ایسے لوگ موجود ہوتے ہیں جودوسرے صوبہ جات سے آکر فیکٹریوں میں کام کرتے ہیں اور عید کو ہی ان سے ملاقات ہوتی ہے اور کچھ بنا رقم کے ہی خالی ہاتھ سلام مصافحہ کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں اور کچھ لوگ امام صاحب کو جو کہ ( ہجوم کی وجہ سے نیچے بیٹھ جاتے ہیں ) کے آگے ہی رقم دال دیتے ہیں بعد میں مصافحہ کرتے ہیں اور کچھ بنا مصافحہ کئے رقم ڈال کے چلے جاتے ہیں کیا یہ مصافحہ کرنا اور رقم دینا اور لینا جائز ہے ؟
۲) اور اگر بنا مصافحہ کے لوگ امام کو عید کے خطبہ کے بعد رقم دیں فرداً فرداً یا کوئی ایک مقتدی جمع کر لے کیا اس صورت میں یہ کام درست ہے یا نہیں۔مدلل جواب سے نوازیں بینواتوجرو والسلام محمد ارشاد امام مسجد اوگلی کالا آنب ہماچل پر دیش ۲۱ جولائی سنہ ۲۰۱۴
جواب نمبر: 6909901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 960-783/D=11/1437
عید ، بقرعید کے بعد مصافحہ شریعت سے ثابت نہیں ہے یہ اہل بدعت و روافض کا طریقہ ہے لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہئے مصافحہ کے نام پر ہدیہ بھی ٹھیک نہیں اگر دینا ہی ہوتو الگ جمع کرلی جائے پھر انہیں پیش کردی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند