• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 66616

    عنوان: نماز کی بعد ذکر بالجہر

    سوال: محترم مفتی، صاحب ہمارے کہاں ہر فرض نماز کے بعد خواہ اس کے بعد سنت ہو یا نہ ہو ، ذکر بالجہر یعنی لاالہ الا اللہ پڑھاجاتاہے ، اس کی ترتیب ذرا یوں ہوتی ہے کہ نماز کے بعد اللہم انت السلام و منک السلام، پڑھ کر اجتماعی دعا پھر امام پوری جہر اور مقتدی نیم جہر یا اخفاء سے لاالہ الا اللہ پڑھتے ہیں ۔ پھر ایک مختصر دعا ہوتی ہے ، اور ہر کوئی اپنی جگہ سے اٹھتاہے ، کبھی کبھی کسی مقتدی کی سنت ختم کرنے سے پہلے یہ کیا جاتاہے ، اور اس کی سنت پڑھنے کے دوران ذکر بالجہر اس کو نماز میں غلط کرتاہے ،یہ کبھی کبھی ہوتاہے ۔ ہم آپ سے یہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ کیا اس طرح ذکر نا سنت سے ثابت ہے یا نہیں؟ اگر ثابت ہے تو تو اس طرح التزام سے کرنا افضل ہے یا ترک کرنا ؟ جب کہ یہ ذکر نہ کرنے پر ہمارے یہاں ایک امام کو امامت سے برطرف کردیا گیا۔

    جواب نمبر: 66616

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1107-1192/L=11/1437 ہر نماز کے بعد مذکورہ بالا طریقہ پر ذکر بالجہر کا التزام ثابت نہیں ثانیاً اس کی وجہ سے مسبوقین وغیرہ کی نماز میں خلل بھی پڑتا ہے؛ اس لیے اس کا ترک ضروری ہے، ذکر نہ کرنے پر امام کو برطرف کردینا درست نہ تھا مسجد کی انتظامیہ نے برطرف کرکے سخت غلطی کی ہے۔ اس سے رجوع کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند