عنوان: رسوم کی مٹھائی اور اس كے کھانے کا حکم
سوال: شادی کے موقع پر مختلف رسومات کے تحت مٹھائی اور دعوتیں ہوتی ہیں،جو اکثر مجبوری میں ہی کی جاتی ہیں،کچھ برادری میں ناک کٹنے کا خوف،کچھ ان کو بہت ضروری سمجھتے ہیں، خواہ دل کتنا ھی تنگ ہو ، کسی کا مال اس کی دلی رضا کے بغیر استعمال کرنا جائز نہیں تو جو رسموں سے مجبور ہو کر مٹھائی دیتے ہیں اور دعوت کرتے ہیں ان کا کیا حکم ہے ؟اگر تنگدلی اور مجبوری کو سمجھتے ہوئے مٹھائی بہانے سے واپس کر دیں اور دعوت وغیرہ سے معذرت کر لیں تو بہت برا مانا جاتا ہے ،جھگڑے اور قطع تعلقی کی نوبت آجاتی ہے ، اس صورت میں کیا کیا جا ئے ؟راہنمائی فرمائیں،جزاک اللہ خیرا
جواب نمبر: 6491101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 656-656/B=8/1437
مذکورہ صورت حال میں جہاں تک ممکن ہو عمدہ حیلوں کے ذریعہ بچنے کی کوشش کریں۔ اور جب بچنے کی کوئی صورت ممکن نہ ہو تو مٹھائی لے لینے میں اور دعوت کھا لینے میں کوئی حرج نہیں، رسمیں بہت قربانی دینے کے بعد لوگوں کے درمیان سے نکلتی ہیں۔ ان رسموں کو مٹانے کی قربانی بھی پیش کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند