• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 64843

    عنوان: کیا اجتماعی تلاوت اور اجتماعی دعا بدعت ہے؟

    سوال: بہت سی مسجد میں فجر کی فرض نماز کا سلام پھیرتے ہی سورة یاسین کی اجتماعی تلاوت کی جاتی ہے، پھر اجتماعی دعا کی جاتی ہے، جب کہ فرضوں کے بعد مسنون اذکار کرنے چاہئے، مسنون اذکار کو چھوڑ کر سورة یاسین کی اجتماعی تلاوت کرنا بدعت نہیں ہے، کیوں کہ فرض نماز کے بعد کلمہ کے اذکار کو تو بدعت کہا جاتا۔ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 64843

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 541-437/D=7/1437 حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہرچیز کا ایک قلب (دل) ہوتا ہے اور قرآن کا قلب یٰسٓ ہے جس شخص نے یٰسٓ پڑھا اس کے ایک مرتبہ پڑھنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ دس قرآن پڑھنا لکھ دیتے ہیں (یعنی دس قرآن پڑھنے کا ثواب دیا جائے گا) دوسری حدیث میں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے سورہٴ طٰہٓ اور سورہٴ یٰسٓ کی زمین وآسمان کے پیدا کرنے سے ہزار سال پہلے تلاوت فرمائی جب فرشتوں نے قرآن سنا تو کہنے لگے کتنی خوش قسمت وہ امت ہے جس پر یہ نازل ہوگا اور ان سینوں کے لیے مبارکبادی ہے جن میں یہ محفوظ رہے گا اور وہ زبانیں بھی قابل مبارک ہیں جو اس کی تلاوت کریں گی۔ رواہ الدرامی (مشکاة: ۱۸۳) فجر وعصر نماز یا دیگر نمازوں کے بعد جو اَوراد وظائف احادیث میں وارد ہوئے وہ انفرادی اعمال کے قبیل سے ہیں امام کے سلام پھیرنے کے بعد امام ومقتدی کا اقتدا کا رابطہ ختم ہوجاتا ہے مقتدی نہ دعا کے لیے اس کے پابند ہیں نہ اوراد ووظائف کے لیے لہٰذا کوئی مقتدی مختصر دعا مانگ کر جانا چاہے یا امام سے زیادہ طویل دعا بعد تک کرتا رہے یا بغیر اوراد ووظائف پڑھے جانا چاہے یا اس سے طویل اوراد پڑھے جس قدر کہ امام پڑھ رہا ہے تو مقتدی کو ان باتوں کا اختیار ہے۔ تسبیح فاطمی کے فضیلت خاص طور پر نماز کے بعد منقول ہے اگر کوئی اسے پڑھنا چاہے پڑھ سکتا ہے اور جو شخص سورہٴ یٰسٓ یا دوسرا کوئی وظیفہ پڑھنا چاہے وہ اسے پڑھ سکتا ہے۔ اور جسے کسی ضرورت سے جانا ہو وہ جا بھی سکتا ہے، ایسے امور میں تنگی کرنا اور لوگوں کو محبوس (پابند) کرنا مناسب نہیں بلکہ اعلان کردیا جائے کہ جو صاحب دوسرا وظیفہ پڑھنا چاہیں پڑھ سکتے ہیں اورجنھیں ضرورت ہے وہ جا بھی سکتے ہیں اس کے بعد لوگ سورہٴ یٰسٓ پڑھنا چاہیں پھر اجتماعی دعا کریں گنجائش ہے، لیکن اس کا اہتمام والتزام کرنا یا جہری دعا کو ضروری سمجھنا جائز نہیں کبھی یہ معاملہ بدعت تک پہنچ سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند