• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 609039

    عنوان:

    مبارکباد دینے کی شرعی حیثیت

    سوال:

    کسی بھی سال مہینے اور دن (خواہ مخصوص ہو یا غیر مخصوص)کی مبارک باد دینے کا از روئے شرع کیا حکم ہے؟تفصیل سے جواب دیجئے۔جزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 609039

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:364-149/TD-Mulhaqa=7/1443

     مبارکبادی کا مطلب برکت کی دعا دینا ہے، یہ دعاکسی بھی خوشی کے موقع اور خوشی کے دن دی جاسکتی ہے،عیدکا موقع بھی خاص خوشی کا موقع ہوتا ہے، اس لیے اس دن مبارک باد دینا ثابت ہے، باقی دوسرے ایام ، مثلا: جمعہ کے دن یا سال کے دوسرے ایام میں مبارکبادی کے عمل کو ایک مستحب عمل کے طور پر منانا ثابت نہیں ہے ، آج کل اس بارے میں حد سے تجاوز کیا جارہا ہے، جس سے احتیاط چاہیے، دینی امور میں سلف سے جو امر ثابت نہیں ہے، اس سے احتراز کرنا چاہیے ۔

    قال الحصکفی : والتہنئة بتقبل اللہ منا ومنکم لا تنکر (قولہ : لا تنکر ) خبر قولہ "والتہنئة"، وإنما قال کذلک؛ لأنہ لم یحفظ فیہا شیء عن أبی حنیفة وأصحابہ، وذکر فی القنیة: أنہ لم ینقل عن أصحابنا کراہة، وعن مالک: أنہ کرہہا، وعن الأوزاعی: أنہا بدعة، وقال المحقق ابن أمیر حاج: بل الأشبہ أنہا جائزة مستحبة فی الجملة، ثم ساق آثاراً بأسانید صحیحة عن الصحابة فی فعل ذلک، ثم قال: والمتعامل فی البلاد الشامیة والمصریة "عید مبارک علیک" ونحوہ، وقال: یمکن أن یلحق بذلک فی المشروعیة والاستحباب؛ لما بینہما من التلازم، فإن من قبلت طاعتہ فی زمان کان ذلک الزمان علیہ مبارکاً، علی أنہ قد ورد الدعاء بالبرکة فی أمور شتی؛ فیو?خذ منہ استحباب الدعاء بہا ہنا أیضاً" اہ۔( الدر المختار مع رد المحتار: ۲/۱۶۹، ط: دار الفکر، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند