• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 608248

    عنوان:

    نکاح کا کارڈ چھپوانا

    سوال:

    سوال نمبر ۱ ، شادی کے موقع پر جو رقعہ چھپواتے ہیں ان کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ سوال نمبر ۲ ،نکاح میں خطبہ کون پڑھائے ؟ سوال نمبر ۳ ،کیا نکاح کے فوراً بعد رخصتی ضروری ہے ؟

    جواب نمبر: 608248

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:611-478/L=5/1443

     حدیثِ پاک میں آتا ہے کہ أعلنوا ہذا النکاح، واجعلوہ فی المساجد (سنن الترمذی 1/207 ) اس نکاح کا اعلان کرو اور اس کو مسجد میں کیا کرو ، پس اگر سادہ انداز میں فضول خرچی اور نام ونمود سے بچتے ہوئے برائے اطلاع نکاح کا رقعہ چھپوالیا جائے ، تو اس کی گنجائش ہے ؛ کیونکہ یہ بھی اعلانِ نکا ح کی ایک صورت ہے ۔ ویندب إعلانہ أی إظہارہ (شامی 4/66 زکریا )

    (2) نکاح پڑھانے کا حق زوجین کے ولی کا ہے ،یوں لڑکی اور لڑکے والے باہمی رضامندی سے جس سے چاہیں نکاح کا خطبہ پڑھواسکتے ہیں ،بہتر ہیکہ نکاح خوان دیندار ، مسائلِ شرعیہ سے واقف کار ہو۔

    (قولہ: بعاقد رشید وشہود عدول) فلا ینبغی أن یعقد مع المرأة بلا أحد من عصبتہا، ولا مع عصبة فاسق، ولا عند شہود غیر عدول خروجا من خلاف الإمام الشافعی .حاشیة ابن عابدین = رد المحتار ط الحلبی (3/ 8)قال فی شرح المنیة: الأصل أن الحق فی الصلاة للولی؛ ولذا قدم علی الجمیع فی قول أبی یوسف والشافعی وروایة عن أبی حنیفة لأن ہذا حکم یتعلق بالولایة کالإنکاح.حاشیة ابن عابدین = رد المحتار ط الحلبی (2/

    220)(3) نکاح کے بعد فوراً رخصتی ضروری نہیں ، البتہ اگر کوئی عذر نہ ہو ، تو رخصتی کرنے میں جلدی کرنا بہتر ہے ۔

    عن علی بن أبی طالب أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال لہ: یا علی، ثلاث لا تؤخرہا: الصلاة إذا آنت، والجنازة إذا حضرت، والأیم إذا وجدت لہا کفؤاسنن الترمذی (1/ 213 ت بشار)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند