• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 607950

    عنوان:

    حضرت گنگوی کے فتوے کی روشنی میں برتھ ڈے منانے کا حکم

    سوال:

    امید ہے کہ مزاج عالی بخیر ہوں گے اللہ آپ کو اپنی امان میں رکھے ، آمین بعدازاں عرض خدمت ہے کہ امریکہ سے تعلق رکھنے والے مفتی منیر صاحب اخون کے ایک لیکچر میں سننے کو ملا ہے جس میں وہ یہ بیان کررہے ہیں کہ برتھ منایا جاسکتا ہے بشرطیکہ خرافات نہ ہوں جیسے مرد و زن کا اختلاط، رقص و سرور کی محفلیں وغیرہ ، اگر خرافات سے دست بردار ہوکر پیدائشی تاریخ کو یاد رکھنے کے لیے یوم پیدائش کو احباب و رشتے دار وغیرہ کی دعوت کرکے منایا جائے تو کوئی قباحت نہیں ہے جائز ہے اور حضرت مفتی صاحب نے امام ربانی قطب الاقطاب حضرت مفتی رشید احمد گنگوہی کی مشہور زمانہ کتاب فتاویٰ رشیدیہ کا حوالہ دے رہے تھے ۔ جس ویڈیو میں انہوں نے یہ بات عرض کی ہے اس لنک میں نے آپ نیچے دے دیا ہے ، براہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جواب وضاحت فرما کر احقر کی رہنمائی فرمادیں۔

    جواب نمبر: 607950

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:282-127T/B-Mulhaqa=5/1443

     اگر کوئی امر منکر( مثلا:رسم کی پابندی میں کیک کاٹنا، خاص قسم کالباس، مردوزن کا اختلاط وغیرہ) شامل نہ ہوتو بچے کی تاریخ پیدائش کو یاد رکھنے اور عافیت کے ساتھ سال گزرنے پر اظہارِ خوشی کے لیے ، گھر میں کوئی سادی تقریب کر لینا فی نفسہ ایک مباح امر ہے ، حضرت ۔گنگوہی نے جو جواز کی بات لکھی ہے ، اس کا مطلب یہی ہے ، حضرت کے الفاظ ملاحظہ کریں:

    سوال:سال گرہ بچوں کی اوراس کی خوشی میں اطعام الطعام کرنا(کھانا کھلانا) کیسا ہے ؟

    جواب:سال گرہ یاداشت اطفال عمر کے واسطے کچھ حرج معلوم نہیں ہوتا اور بعد چند سال کھانا لوجہ اللہ تعالی کھلانا بھی درست ہے ۔(فتاوی رشیدیہ:2/296،مطبوعہ: مکتبہ فقیہ الامت)؛ لیکن آج کے دن میں برتھ ڈے منایا جائے اور وہ امر منکر سے خالی ہو،مثلا: اس میں کیک کاٹنے کی رسم پر عمل نہ کیا جائے ، یا دیگر کسی منکر کا ارتکاب نہ کیا جائے تقریبا ناممکن ہے ؛ اس لیے اب اسے منع ہی کیا جاتا ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند