• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 607192

    عنوان:

    ولیمے میں پرتکلف اور مختلف قسم کے کھانوں کا اہتمام کرنا؟

    سوال:

    سوال : بعض علاقوں میں ولیمہ میں کئی طرح کے پر تکلف کھانے بنانے کا رواج ہے ، کبھی یہ آدمی کی مالی حیثیت سے زیادہ ہو جاتا ہے . پھر اس سے مقابلہ، ناموری، حرام کمائی، سودی لین دین وغیرہ گناہ وجود میں آتے ہیں ، کیا اس طرح کی خرافات کی رسم ایجاد کرنے والے برابر گناہ میں شریک ہوں گے ؟ یعنی جن کی وجہ سے یہ رسم بنی ہے انہوں نے تو گناہوں کا ارتکاب نہیں کیا، لیکن اس رسم کی وجہ سے بعد میں اس میں کئی گناہ شامل ہو گئے ، نکاح مہنگا ہو گیا، تو کیا وہ رسم ایجاد کرنے والا بندہ بھی گنہگار ہوگا؟

    جواب نمبر: 607192

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 420-286/H=04/1443

     حدودِ شرعیہ میں رہتے ہوئے پرتکلف کئی طرح کے کھانے اگر کوئی بناکر ولیمہ کی دعوت میں کھلادے تو جائز ہے اس کو دیکھ کر اگر کوئی شخص حدودِ شرعیہ سے تجاوز کرکے مقابلہ ناموری یا حرام کمائی وغیرہ سے کھانے تیار کرے گا تو وہی خود گناہ گار ہوگا اگر کوئی دوسرا آدمی اس آدمی کی دیکھا دیکھی حدود شرعیہ سے تجاوز کرے گا تو پہلے جس شخص نے حدود سے تجاوز کیا تھا وہ بھی گناہ میں شامل ہوسکتا ہے۔ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں مستند ومعتبر اکابر رحمہم اللہ تعالی کی کتب کو مشعل راہ بنالیا جائے تو بہت سے گناہوں سے تحفظ ہوجاتا ہے مثلاً (الف) بہشتی زیور۔ (ب) اصلاح الرسوم۔ (ج) اسلامی شادی۔ (د) آپ بیتی (موٴلفہ: حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب رحمہ اللہ) نہ صرف گناہوں سے تحفظ ہوتا ہے؛ بلکہ مزید اتباعِ سنت کی توفیق ہوجاتی ہے اور بہت سی پریشانیوں سے نجات مل جاتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند