• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 607011

    عنوان:

    ختم تراویح کے موقع پر مٹھائی تقسیم میں اسراف سے کام لینا

    سوال:

    سوسائٹی میں ہمار ی مسجد ہے ، رمضان میں تراویح کے بعد ، مسجد کے اہم ممبران اور امام صاحب پیسہ جمع کرتے ہیں اور ہر فلیٹ میں مہنگی مٹھائی بھیجتے ہیں، جس پر 100000 روپئے خرچ ہوتے ہیں، جب کہ دوسری اچھی مٹھائی 35000 میں خریدی جا سکتی ہے ، کیا یہ غیر ضروری رقم خرچ کرنے کا عمل نہیں ہے ؟ براہ کرم اس مسئلے پر فتویٰ دیں۔

    جواب نمبر: 607011

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:342-275/L=4/1443

     ختمِ تراویح کے موقع پر اگر کوئی شخص آدابِ مسجد کی رعایت کرتے ہوئے مٹھائی تقسیم کردے تو اس حد تک گنجائش ہے ؛ البتہ اس کے لیے لوگوں سے باقاعدہ چندہ کرنا اور طوعاً وکرہا ًان سے رقم لینا اور مٹھائی کی خریداری میں اسراف سے کام لیناوغیرہ درست نہیں ، اس طرح مٹھائی کی تقسیم سے احتراز ضروری ہے ۔

    عن أبی حرة الرقاشی عن عمہ رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ألا لا تظلموا! ألا لا یحل مال امرء إلا بطیب نفس منہ. (مشکاة المصابیح / باب الغصب والعاریة، الفصل الثانی ۲۵۵) وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: کلوا واشربوا والبسوا وتصدقوا، فی غیر إسراف ولا مخیلة وقال ابن عباس: " کل ما شئت، والبس ما شئت (ص:141]، ما أخطأتک اثنتان: سرف، أو مخیلة"․ (صحیح البخاری ، کتاب اللباس)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند