• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 606870

    عنوان:

    ربیع الاول کا جلوس / عید میلاد النبی کیا ہے؟

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام مندرجہ ذیل مسئلہ میں؛

    (۱)عید میلاد النبی کا جلوس فرض،واجب،مستحب،یا بلا نیت ثواب،نکالنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

    (۲)میرے قصبہ میں ہر سال ۱۲ ربیع الاول کو جشن عید میلاد النبی کا جلوس نکالا جاتا ہے اور جلوس نکالنے والے بریلوی مکتبہ فکر کے لوگ ہوتے ہیں،لیکن وہ اس بات کو صاف طور پر واضح کرتے ہیں کہ ہم جلوس فرض،واجب،سنت،مستحب،یا ثواب سمجھ کر نہیں نکالتے ہیں بلکہ ایک کثیر مجمع عام،غیرمسلموں کو دکھانے کے مقصد سے نکالتے ہیں،اور عوام الناس کا بھی یہی نظریہ ہے تو کیا مجمع عام میں دیوبند مکتبہ فکر کے لوگوں کو شرکت کی اجازت ہوگی؟

    (۳) اگر بالفرض کوء عالم یا امام اس میں شرکت کرے تو اس پر کیا حکم لگیگا،کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ میرے تمام سوالات کے جوابات جلد از جلد دیکر عند اللہ ماجور ہوں،۔

    جواب نمبر: 606870

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 326-234/H=03/1443

     (۱) عید میلاد النبی اور اس کا جلوس نہ قرآن کریم اور حدیث شریف سے ثابت ہے نہ ہی اس کا ثبوت حضرات صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اور اولیاءِ امت رحمہم اللہ سے ملتا ہے پس یہ خلاف سنت ہے۔

    (۲) کثیر مجمع عام غیر مسلموں کو دکھانے کی غرض کیا ہے اور جس آبادی میں غیر مسلم نہ ہوں وہاں کیوں نکالتے ہیں پھر جب کہ جشن منانے والے لوگ واضح کر رہے کہ ہم جلوس کو نہ فرض سمجھتے ہیں نہ واجب نہ سنت نہ مستحب نہ ثواب تو 12 ربیع الاول میں اس فضول کام (جشن و جلوس) پر رقم کثیر خرچ کرنا نمازوں کو ضائع کرنا راستوں کو جام کردینا اور جو شریک نہ ہوں ان کو طعن و تشنیع کرنا یہ سب کونسی عقلمندی کے کام ہیں۔

    (۳) کوئی عالم یا امام لایعنی اور فضول کام میں کیوں شرکت کرے گا؟ اور اگر کرے گا تو وہ خلاف سنت امور کا مرتکب ہوگا۔ اس موضوع (عید میلاد النبی) پر نہایت نفیس اور عمدہ کلام ”اختلافِ امت اور صراطِ مستقیم“ نامی کتاب میں ہے، اس کو ملاحظہ کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند