• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 605452

    عنوان: ایصال ثواب کے ئے کھانا کھلانا اور دعا کے لئے روپیہ دینا و لینا 

    سوال:

    بنغلادیش میں اس رسم کا بہت رواج ہے کہ کسی کے انتقال کے تیسرے یا چوتھے دن عصر یا اور کوئی نماز کے بعد مسجد میں میت کے لئے اجتماعی دعا کیا جاتا ہے ۔ اس دعا میں میت کے رشتہ داروں، دوست احباب، عزیز قریب اور مسجد کے نمازیوں نے شریک ہوتے ہیں ۔ ان لوگوں میں امیر، مالدار،غریب ، فقیر اور مسکین بھی ہوتے ہیں۔ اور اس دعاء کے پہلے درود شریف و استغفار کے ساتھ میت کے لئے ایصال ثواب کی نیت سے کء سورہ جیسے سورہ فاتحہ، سورہ اخلاص، سورہ فلق، سورہ ناس بھی سب حاضرین نے پڑھتے ہیں۔ پھر دعا کے بعد میت کے رشتہ داروں یا ورثاء کی طرف سے سب حاضرین کے ہاتھوں میں مٹھائی یا اور کوئی غذا دیا جاتا ہے ۔ یعنی اس کھانا مالدار اور مسکین سب کو دیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ، میت کا کوئی وارث یا ولی نے امام صاحب کے ساتھ مصافحہ کرکے امام کے ہاتھ میں روپیہ دیتا ہے ، کیونکہ امام صاحب نے دعاء کروائی ہے ۔ میرا پہلا سوال یہ ہے کہ میت کے لئے دعاء کے بعد سب حاضرین کو کھانا دینا یا کھلانا شریعت کی نظر میں کیسا ہے ؟اور سب حاضرین کے لئے اس کھانا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ میرا دوسر ا سوال: امام صاحب کو دعا کے لئے روپیہ دینے کا کیاحکم ہے ؟اور امام صاحب کے لئے اس روپیہ لینا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 605452

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 962-332T/SN=12/1442

     سوال میں آپ نے ایصال ثواب کے لیے جس اجتماع، قرآن خوانی، اجتماعی دعا پھر شیرنی کی تقسیم اور دعا کرانے پر امام صاحب کو رقم دینا وغیرہ کا جو ذکر کیا ہے تو ایصال ثواب کے لیے اس طرح کے اجتماع وغیرہ کا کوئی ثبوت قرآن و حدیث سے نہیں ہے، یہ ایک رسم ہے جو عوام نے بنالی ہے۔ ایصال ثواب کے لیے اس طرح کا اجتماع، قرآن خوانی، شیرنی کی تقسیم اور روپیہ پیسہ کا لین دین وغیرہ شرعاً جائز نہیں ہے، اس سے احتراز لازم ہے۔ ایصال ثواب کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ”میت“ کے اعزہ و اقارب وغیرہ اپنے اپنے طور پر صدقہ خیرات کرکے تلاوت و تسبیح وغیرہ پڑھ کر میت کو بخش دیں، اس کے لیے نہ کسی اجتماع کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی دن و تاریخ کی تعیین وغیرہ کی۔ اس سلسلے میں دارالافتاء دارالعلوم دیوبند سے جاری شدہ ایک فتوی ارسال ہے، اس میں یہ مسئلہ مختصراً پر مدلل لکھا ہوا ہے۔

    ---------------------------------

    میت ہوجانے پر ایصال ثواب کی مجلس منعقد کرنا

     

    (۱)سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص انتقال کر گیا اور اس کے رشتدار نے اصال ثواب کے لئے قرآن خوانی اور دعا رکھی تو کیا یہ جائز ہے اور اس میں شرکت کر سکتے ہیں (۲)اور اس کے بعد کچھ کھلایا جائے تو کیا اس کو کھا سکتے ہیں۔ مثلاً نان کھٹائی یا کوئی اور میٹھا ۔

    نوٹ:- اگر کھلانے والے ہدیہ کہہ کر دیوے تو کیا حکم ہے ؟

    Fatwa:381-353/sn=6/1442

    (1)کسی کے انتقال پر اجتماعی قرآن خوانی کی رسم قابل ترک ہے اور اس پر روپیہ پیسہ کا لین دین یا کھانا ناشتہ وغیرہ کا انتظام کرنا تو اور بھی برا ہے ، قرآن کریم اور احادیث نبویہ سے ان امور کا کچھ ثبوت نہیں ملتاہے ، اس طرح کے پروگرام میں شرکت نہ کرنی چاہئے ۔ ایصال ثواب کا بہترین طریقہ یہ کہ مرحوم کے متعلقین اپنے اپنے طور پر تلاوت کرکے ، تسبیحات پڑھ کر ، صدقہ خیرات کرکے ایصال ثواب کر دیا کریں۔

    (۲،۳) نہیں کھنا چاہئے ، ہدیہ کے نام سے دیوے تب بھی یہی حکم ہے ۔

    ...وفی البزازیة: ویکرہ اتخاذ الطعام فی الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلی القبر فی المواسم، واتخاذ الدعوة لقرائة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقرائة سورة الأنعام أو الإخلاص. (الدرالمختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 3: 148، کتاب الجنازة، مطلب فی کراہة الضیافة من أہل المیت، مطبوعة: مکتبة زکریا دیوبند)

    ------------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند