• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 602223

    عنوان: جمعہ کے دن کی مبارک باد دینے کا شرعی حکم کیا ہے ؟ 

    سوال:

    آج کل سوشل میڈیا یا موبائل کے ذریعے جمعہ کے دن کی مبارک باد دینے کا عام رواج ہوگیا ہے ۔ اور ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ کچھ سال بعد لوگ جمعہ کے دن کی مبارک باد دینے کو سنت سمجھ کے کر رہے ہونگے اور جمعہ کے دن کی مبارک باد نہ دینے پر بُرا محسوس کرنے لگیں گے ۔ ایسی صورتِ حال میں شرعیت کا کیا حکم ہے کہ جمعہ کی مبارک باد دی جائے یا اِس پر خاموشی اختیار کی جائے؟ اور اگر کوئی جمعہ کی مبارک باد دے تو اسے بھی خیر مبارک کہا جائے؟ اور اگر جمعہ کی مبارک باد دینا شرعیت و سنت سے ثابِت ہے تو دلیل بھی تحریر فرمادیں۔ فقط و اسلام ذیشان حسین

    جواب نمبر: 602223

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:444-364/L=6/1442

     جمعہ کا دن فی نفسہ بابرکت اور فضیلت کا دن ہے ،اور جمعہ مبارک کہنے کا مطلب جمعہ کے بابرکت ہوجانے کی دعا دینا ہے ؛اس لیے اس دعا کی گنجائش ہے ؛البتہ اس کا اہتمام والتزام کرنا اور اس کو دین کا حصہ سمجھنا درست نہیں ،جہاں اس طرح کا اندیشہ ہو وہاں اس کی مستقل عادت نہ بنائی جائے ۔

    (فائدة) : قال القمولی فی الجواہر: لم أر لأصحابنا کلاما فی التہنئة بالعیدین والأعوام والأشہر کما یفعلہ الناس، ورأیت فیما نقل من فوائد الشیخ زکی الدین عبد العظیم المنذری أن الحافظ أبا الحسن المقدسی سئل عن التہنئة فی أوائل الشہور والسنین أہو بدعة أم لا؟ فأجاب بأن الناس لم یزالوا مختلفین فی ذلک قال: والذی أراہ أنہ مباح لیس بسنة ولا بدعة انتہی، ونقلہ الشرف الغزی فی شرح المنہاج ولم یزد علیہ.[الحاوی للفتاوی 1/ 95)قال الطیبی: وفیہ أن من أصر علی أمر مندوب، وجعلہ عزما، ولم یعمل بالرخصة فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال․ (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح 2/ 755)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند