• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 599

    عنوان:

    میلاد‏، نذر و نیاز‏ اور کونڈے کرنا کیسا ہے؟

    سوال:

    (1)  کیا میلاد کی اسلام میں کوئی حیثیت ہے؟

    (2)  نذر و نیاز کرنا اور

    (3)  کونڈے کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ اگر ناجائز ہے تو کیوں؟

    براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔

    والسلام

    جواب نمبر: 599

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 138/د=156/د)

     

    (1) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا شان کی عظمت کرنا آپ کی اطاعت یعنی حکموں کو ماننا اوراس کی پیروی کرنا اور آپ سے محبت کرنا ہر مسلمان کے لئے لازم و ضروری ہے۔ محبت ہی کاتقاضہ ہے کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت، حیات طیبہ اور سیرت پاک کا ذکر کیا جائے اور آپ کے اخلاق و شمائل، عادات و اطوار کا بیان مستند کتابوں سے پڑ ھاجائے یا سنا جائے۔ یہ محبت کا تقاضہ بھی ہے اور محبت میں اضافہ کا سبب بھی اور اجرو ثواب کا ذریعہ بھی ہے۔

    لیکن میلاد مروجہ میں صرف ولادت کے ذکر ہی کو ضروری سمجھتے ہیں اور بے سند روایات اور قصے بیان کرتے ہیں حاضرین مجلس کے لئے کھڑے ہوکر ولادت کے بیان کو سننا ضروری سمجھتے ہیں اور اس کے لئے دن تاریخ کاتعین کرکے اسی خاص تاریخ اور دن ہی ضروری سمجھا جاتا ہے اور اسی کو سال بھر کے لئے کافی سمجھ لیا جاتا ہے، عورتوں کا بن سنورکر محفلوں میں شریک ہونا محفل میلاد میں شریک ہونے کو فرائض و واجبات سے زیادہ اہم اور باعث برکت سمجھنا یہ اور اسی طرح کی بہت سی خرابیوں کی بنا پر یہ بدعت ہے جس کا ثبوت صحابہ کرام تابعین عظام اور ائمہ سے نہیں ہے، ساتویں صدی ہجری میں اس کا آغاز ابو سعید نظر الدین نامی بادشاہ نے کیا تھا لیکن ہر دور میں علماء نے لوگوں کو اس بدعت سے بچنے کی تلقین کی ہے ۔

    (2) کسی غریب کو کھانا کھلاکر اس کا ثواب اپنے کسی عزیز یابزرگ کو پہنچا دینا جائز ہے مگر فاتحہ کے نام پر جو طریقہ رائج ہے جس میں کھانا سامنے رکھ کر کچھ پڑ ھا جاتا ہے پھر اس کو خود کھا لیتے ہیں یا بعض حصہ غریبوں کو دیدیتے ہیں یہ طریقہ صحابہ کرام تابعین عظام اور سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے اس لئے سنت اور شریعت کے خلاف اور بد عت ہے اس طریقہ کے اختیار کرنے والوں میں جاہلوں کا یہ عقیدہ ہے کہ جب تک اس طرح ختم فاتحہ نہ پڑھی جائے میت کو ثواب نہیں پہنچتا بعض جگہ مو لوی صاحب سے فاتحہ پڑھانے کو اس قدر ضروری سمجھتے ہیں کہ جب تک کھانے پرختم شریف نہ پڑھا جائے کسی کو کھانے کی اجازت نہیں ہو تی اس لئے یہ مروجہ طریقہ بھی بدعت ہے جس کا ثبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام اور تابعین عظام سے نہیں ہے۔

    (3) کو نڈ، شیعوں کی ایجاد ہے انہوں نے اپنی شرارت کو چھپانے کے لئے سنیوں میں بھی رائج کردیا ہے اس تاریخ ۲۲/رجب کو صحابہ رسول -صلی اللہ علیہ وسلم- حضرت امیر معاویہ -رضی اللہ عنہ- کی وفات ہوئی تھی۔ شیعوں نے اس کو خوشی قرار دیکر دعوت کرنے، کھانا پکانے کو رائج کیا اور پردہ ڈالنے کے لئے حضرت جعفر صادق کی فاتحہ کانام دیدیا اور طرح طرح کی شرائط اور پابندیاں اس میں شامل کرادیں شریعت سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے بلکہ یہ صحابہٴ رسول کی دشمنی اور ان کی وفات پرخوشی کے اظہار پر مبنی ہے۔ اس لئے اہل سنت والجماعت کو اس سے احتراز کرنا ضروری ہے اس بدعت کو ترک کرنا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند