• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 59212

    عنوان: کیا کسی بزرگ کا طواف جائز ہے؟

    سوال: ہماری مسجد کے امام صاحب نے کسی خطبے کی کتاب سے ایک قصہ بیان کیا کہ عارف رومی بیان کرتے ہیں کہ جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ پیدل حج کو جارہے تھے ، انہیں راستے مین ایک بزرگ بیٹھے ہوئے ملے، ان بزرگ نے پوچھا جنید کہاں جارہے ہو ، جنید رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا میں حج کو جارہا ہوں، بزرگ نے فرمایا وہاں جا کر کیا کروگے ، کعبہ کا طواف ہی کروگے نا، وہاں جا کر کعبہ کا طواف کرنے سے بہتر ہے کہ تم میرا طواف کرلو ، کیوں کہ اللہ تعالی قرآن شریف میں صرف ایک مرتبہ کعبہ کو میرا گھر کہا ہے، لیکن اللہ مجھے دن میں ستر مرتبہ بات کرتے ہیں اے میرے بندے ۔سوال یہ ہے کہ : (۱) کیا کسی بزرگ کا طواف جائز ہے؟(۲) کیا کسی بزرگ کا طواف کعبہ سے افضل ہوسکتاہے؟(۳) یہ عقیدہ رکھنے والے امام کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟(۴) کسی بزرگ کی کتاب کا واقعہ فتوی کے لیے دلیل بنایا جاسکتاہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 59212

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 450-415/Sn=7/1436-U صرف خانہٴ کعبہ کا طواف عبادت ہے، خانہٴ کعبہ کے علاوہ کسی متبرک مقام یا بزرگ کا طواف کرنا قطعاً جائز نہیں ہے، اور بزرگ کے طواف کو خانہٴ کعبہ سے افضل کہنا تو انتہائی ضلالت اور گمراہی کی بات ہے، اس طرح کی غیر مستند باتیں بیان کرنے سے احتیاط ضروری ہے، آپ امام صاحب سے معلوم کریں کہ وہ ان باتوں کے حوالہ سے کیا عقیدہ رکھتے ہیں؟ وہ جو جواب دیں اسے ان کے دستخط کے ساتھ یہاں روانہ کریں، پھر ان شاء اللہ ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم لکھ دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند