• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 56850

    عنوان: چوہے پکڑ کر اس پر گرم کھولتاہوا پانی ڈال کر مارنا کیسا ہے؟

    سوال: (۱) چوہے پکڑ کر اس پر گرم کھولتاہوا پانی ڈال کر مارنا کیسا ہے؟ (۲) یہ کہنا کہاں تک صحیح ہے کہ آپ مجھ پر مہربانی کریں؟ (۳) سالگرہ کا کیک اور کھانا ، ناشتہ وغیرہ کھانا کیسا ہے؟ (۴) محرم کا کچھڑا، حلیم، مالیدہ وغیرہ شب برات کا حلواہ اور ربیع الال کی مٹھائی، جب کہ اس پر فاتحہ نہیں کیا گیا ہے، کھایاجاسکتاہے؟

    جواب نمبر: 56850

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 126-126/Sd=/2/1436-U (۱) چوہے کو گرم کھولتے ہوئے پانی سے مارنا مکروہ ہے، قال الحصکفی: وجاز قتل ما یضر منھا ککلب عقور وھرة) تضر (ویذبحھا) أي الھرة (ذبحا) ولا یضر بھا لأنہ لا یفید، ولا یحرقھا وفي المبتغی یکرہ إحراق جراد وقمل وعقرب ․ قال ابن عابدین: قولہ: یکرہ - أي تحریمًا ومثل القمل البرغوث ومثل العقرب الحیة- الخ (الدر المختار مع رد المحتار: ۱۰/ ۲۰۰،کتاب الخنثی،مسائل شتی) (۲) یہ جملہ کس سے کہنا ہے اور کس مقصد کے لیے کہنا ہے؟ پہلے اس کی وضاحت فرمائیں۔ (۳) سال گرہ کے موقع پر کیک کاٹنا کھانے، ناشتے وغیرہ کا اہتمام کرنا رسمِ محض ہے، جس کا ترک کرنا لازم ہے، اسلام میں پیدائش کا دن منانے کی کوئی اصل نہیں ہے۔ (۴) دین وثواب سمجھ کر محرم میں کھچڑا، ربیع الاول میں مٹھائی اور شب براء ت کے موقع پر حلوہ بنانا اور اس کو لازم وضروری سمجھنا بدعت ہے، جس کا ترک کرنا واجب ہے، قرآن وسنت اور سلف صالحین سے اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ وقال البنوري: وکل ہذہ بدع ومنکرات لا أصل لہا في الدین ولا مستند لہا من الکتاب والسنة یجب علی أہل العلم أن ینکروہا،وأن یبطلوا ہذہ العادات ما استطاعوا (معارف السنن: ۱/۲۶۶، باب التشدید في البول) وقال الناوي تحت حدیث: ”من أحدث في أمرنا ہذا“ أي أنشأ واخترع وأتی بأمر حدیث من قِبَل نفسہ (مالیس منہ) أي: أیا لیس لہ في الکتاب أو السنة عاضد ظاہر أوخفي ملفوظ أو مستنبط (فہو مردود) أي: مردود علی فاعلہ لبطلانہ․ (فیض القدیر رقم الحدیث: ۳۳۸۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند