• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 52644

    عنوان: جو کام دین سمجھ کے نہ کیا جائے وہ بدعت ہوتی ہے کیا؟

    سوال: ہمارے یہاں ایک جماعت ہے (اہل سنت و الجماعت ) جو ناموس صحابہ تحفظ کا بل بنوانا چاہتی ہے اور وہ نظام خلافت راشدہ کاعلمبردار ہے، وہ خلفائے راشدین کے ایام وفات پہ صحابہ کرام کی سیرت بیان کرنے کے لیے جلوس نکالتے ہیں اور ان کا کہنا یہ ہے کہ وہ اس کو دین نہ سمجھے بلکہ دشمن شیعہ کا راستہ روکنے کیلیے جلوس نکالتے ہیں ،کیا یہ بدعت ہوگی؟ جو کام دین سمجھ کے نہ کیا جائے وہ بدعت ہوتی ہے کیا؟

    جواب نمبر: 52644

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 775-792/N=7/1435-U صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی پاکیزہ سیرت اور زندگی سے امت کو روشناس کرنا اور مخالفینِ اسلام وصحابہ (شیعہ) کی تردید کرنا بہت اہم وضروری کام ہے،البتہ اس کے لیے خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے ایام وفات کی تخصیص کے ساتھ جلوس نکالنا قابل اعتراض ہے؛ کیوں کہ اس تخصیص اور جلوس کے ساتھ کوئی خاص قابل ذکر فائدہ وابستہ نہیں، مقصد ان کے بغیر بھی حاصل ہوسکتا ہے، نیز اس میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے والوں اور اس کا جلوس نکالنے والوں کے ساتھ مشابہت بھی پائی جاتی ہے، اوررہی یہ بات کہ اسے دین نہ سمجھا جائے تو یہ چند خواص کے لیے تو ممکن ہے، ہر ایک کو بالخصوص عوام کو اس سے روکنا مشکل ہے اور ابھی نہیں تو آئندہ ضرور اس کے امر بدعت بن جانے کا قوی اندیشہ ہے، اوراکثر بدعات عام طور پر بعض جزوی مفید پہلووٴں کے ساتھ ہی جاری ہوتی ہیں اور کچھ عرصہ کے بعد واضح طور پر ان کے مفاسد مصالح پر حاوی ہوجاتے ہیں اور اس میں جواز کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی؛ لہٰذا سوال میں مذکور نئے طریقے سے بچاجائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند