• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 5038

    عنوان:

    ہمارے یہاں پاکستان کے سندھ میں سندھی علماء کرام جو اپنے آپ کو دیوبندی علمائے کرام کہلاتے ہیں ، وہ سنت اورنفل نماز کے بعد اجتماعی دعا منگواتے ہیں، کسی کے فوت ہونے پر تیجہ، ساتواں، چالیسواں، سالانہ عرس کو بھی جائز کہتے ہیں۔ یہاں کے علماء کہتے ہیں کہ یہ سب بدعت حسنہ ہیں۔ یہاں کے سندھی علماء دیوبند ،چھوٹے گاؤں اور دیہاتوں میں جمعہ نماز پڑھنے کا بھی فتوی دیتے ہیں، ایسے چھوٹے گاؤں جس میں ۱۰۰/کی آبادی مشکل سے ہوتی ہے،جمعہ کی نماز میں ۱۵/آدمی ہوتے ہیں، تب بھی جمعہ نماز کے جواز کا فتوی دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہمیں علامہ محمد ہاشم تھانوی نے چھوٹے گاؤں میں جمعہ پڑھنے کا فتوی دیاتھا۔ میں خود جامعہ بنوری ٹاؤں کراچی پاکستا ن کا فاضل ہوں، میں ان باتوں کو بدعت کہتا ہوں، پر میرے علاقہ کے سندھی لوگ مجھ نوجوان کی بات نہیں مان رہے ، کہتے ہیں کہ باقی علماء یہاں کے بڑی عمر کے ہیں، پرانے عالم ہیں، وہ صحیح ہیں، تونے نیا مذہب لیا ہے، آپ بتائیں کہ کیا یہ سب چیزیں جائز ہیں؟ ان کو کیسے سمجھاؤں کہ یہ بدعت حسنہ نہیں؟

    سوال:

    ہمارے یہاں پاکستان کے سندھ میں سندھی علماء کرام جو اپنے آپ کو دیوبندی علمائے کرام کہلاتے ہیں ، وہ سنت اورنفل نماز کے بعد اجتماعی دعا منگواتے ہیں، کسی کے فوت ہونے پر تیجہ، ساتواں، چالیسواں، سالانہ عرس کو بھی جائز کہتے ہیں۔ یہاں کے علماء کہتے ہیں کہ یہ سب بدعت حسنہ ہیں۔ یہاں کے سندھی علماء دیوبند ،چھوٹے گاؤں اور دیہاتوں میں جمعہ نماز پڑھنے کا بھی فتوی دیتے ہیں، ایسے چھوٹے گاؤں جس میں ۱۰۰/کی آبادی مشکل سے ہوتی ہے،جمعہ کی نماز میں ۱۵/آدمی ہوتے ہیں، تب بھی جمعہ نماز کے جواز کا فتوی دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہمیں علامہ محمد ہاشم تھانوی نے چھوٹے گاؤں میں جمعہ پڑھنے کا فتوی دیاتھا۔ میں خود جامعہ بنوری ٹاؤں کراچی پاکستا ن کا فاضل ہوں، میں ان باتوں کو بدعت کہتا ہوں، پر میرے علاقہ کے سندھی لوگ مجھ نوجوان کی بات نہیں مان رہے ، کہتے ہیں کہ باقی علماء یہاں کے بڑی عمر کے ہیں، پرانے عالم ہیں، وہ صحیح ہیں، تونے نیا مذہب لیا ہے، آپ بتائیں کہ کیا یہ سب چیزیں جائز ہیں؟ ان کو کیسے سمجھاؤں کہ یہ بدعت حسنہ نہیں؟

    جواب نمبر: 5038

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 864=983/ ب

     

    بدعت کو پہچاننے کے لیے چند وجوہ حسب ذیل ہیں:

    (۱) جس فعل کا سبب اور محرک حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود اور کوئی مانع بھی نہ ہو اس کے باوجود حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کیا ہو اور نہ صحابہ کرام کوکرنے کا حکم دیا ہو اور نہ ترغیب دی ہو تو ایسا کام کرنا بدعت ہے۔ صحابہ کرام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گہری محبت و عقیدت تھی اس کے باوجود نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو حکم دیا اور نہ ہی آپ نے یوم ولادت منوایا۔

    (۲) شریعت نے جس چیز کو مطلق رکھا ہے اس میں اپنی طرف قید لگانا بدعت ہے جیسا کہ ایصال ثواب کے لیے کوئی وقت متعین کرنا۔

    (۳) جو کام بذات خود مستحب اور مندوب ہے مگر اس کا ایسا التزام کرنا کہ لوگ ضروری سمجھنے لگیں اور اس کے تارک کی ملامت کرنے لگیں تو وہ کام مستحب کے بجائے بدعت بن جاتا ہے۔

    (۴) جوکام فی نفسہ جائز ہو مگر اس کے کرنے سے کفار و فساق کی مشابہت لازم آئے تو وہ واجب الترک ہے۔ یوم ولادت منانا غیروں کی پیداوارہے خیرالقرون کے دور میں دور دور تک اس کی نظیر نہیں ملتی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے علامہ شاطبی کی کتاب الاعتصام کامطالعہ مفید ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند