• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 49475

    عنوان: محرم کے پہلے دس دن میں نکاح کرنا کیسا ہے؟

    سوال: محرم کے پہلے دس دن میں نکاح کرنا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 49475

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 7-10/N=1/1435-U مذہب اسلام میں سال کے ہرمہینہ کی ہرتاریخ ودن میں نکاح بلاشبہ بلاکراہت جائزودرست ہے،اس لیے ماہِ محرم کے پہلے عشرہ میں بھی نکاح کرسکتے ہیں، اس میں کسی طرح کی کوئی کراہت نہیں ہے۔ فتاویٰ محمودیہ (۱۰/۴۸۵، ۴۸۶ مطبوعہ پاکستان) سے ایک سوال وجواب ملاحظہ ہو: ”سوال: قمری تاریخوں میں کس ماہ، کس دن اور کس تاریخ میں نکاح ناجائز ہے؟ الجواب حامدا ومصلیا: کسی ماہ کی کوئی تاریخ اورکوئی شب یا کوئی دن ایسا نہیں جس میں نکاح ناجائز ہو، ہررات، ہردن، ہرتاریخ میں نکاح جائز ہے“ اھ اور پورے ماہ محرم کو یا اس کے پہلے عشرہ کو حزن وغم کے ایام سمجھنا اور ان میں خوشی کی کسی تقریب کو ناجائز سمجھنا شیعوں کا من گھڑت اور باطل وبے بنیاد عقیدہ ہے، مذہب اسلام میں ایسے عقیدہ کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔ علامہ ابن حجر مکی کی الصواعق المحرقہ (ص: ۲۵۶)میں ہے: ”وإیاہ ثم إیاہ أن یشغلہ ببدع الرافضة ونحوہم من الندب والنیاحة والحزن إذ لیس ذلک من أخلاق الموٴمنین وإلا لکان یوم وفاتہ صلی اللہ علیہ وسلم أولی بذلک وأحری“ اھ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند