عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 46504
جواب نمبر: 46504
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1179-1187/N=10/1434 شب براء ت عام راتوں کے مانند نہیں ہے بلکہ بہت سی احادیث سے اس رات کا فضیلت وعبادت کی رات ہونا ثابت ہے اس لیے اس رات میں جاگ کر انفرادی طور پر عبادت کرنا: نفلیں پڑھنا، قرآن پاک کی تلاوت کرنا اور ذکر واذکار میں مشغول رہنا اور اپنے لیے اور اپنے والدین اور تمام مسلمان مردوں اور عورتوں کے لیے مغفرت کی دعا کرنا اور دینی ودنیوی جو بھی ضرورت ہو اللہ تعالی سے اس کا سوال کرنا وغیرہ مستحب ہے۔ اس کے علاوہ اس رات میں دیگر خرافات جو عوام میں رائج ہیں جیسے: چراغاں کرنا، قسم قسم کے کھانے پکانا اور انھیں تقسیم کرنا اور نئے کپڑوں کا اہتمام کرنا وغیرہ بے اصل ہیں، شریعت سے ان کا کوئی تعلق نہیں بلکہ ناجائز وبدعت ہیں۔ اور ۱۵/ شعبان کو روزہ رکھنا یہ ایک ضعیف حدیث سے ثابت ہے، لیکن اس کا ضعف اس درجہ کا نہیں ہے کہ فضائل کے باب میں اس پر عمل جائز نہ ہو اس لیے اکثر علمائے کرام کی تحقیق کے مطابق ۱۵/ شعبان کو روزہ رکھنا مستحب ہے یعنی: رکھنے کی صورت میں ثواب ہوگا اور نہ رکھنے کی صورت میں کوئی گناہ وغیرہ نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند