• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 46494

    عنوان: شب برأت کے بارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں کیا حکم ہے؟

    سوال: شب برأت کے بارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 46494

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 986-750/D=9/1434 شعبان کی پندرہویں شب اور آنے والے دن کے بعض فضائل احادیث سے ثابت ہیں، مثلاً اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس رات منادی ہونا، بندوں کی مغفرت وبخشش ہونا، روزہ کا مستحب ہونا، اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شب میں بقیع قبرستان تشریف لیجانا اور مُردوں کے لیے دعائے مغفرت کرنا حدیث سے ثابت ہے، اس لیے کبھی کبھار اس رات میں قبرستان چلے جانا مستحب ہوا، لیکن قبرستان جانے کو ضروری سمجھنا اس کے لیے چراغاں کرنا مسجد میں لوگوں کو اکٹھا کرکے عبادت کا اہتمام کرنا، پٹاخا بجانا، حلوا پکانا یہ امور شریعت سے ثابت نہیں، ان سے احتراز کرنا واجب وضروری ہے۔ بس جس قدر فضائل واعمال احادیث سے ثابت ہیں انھیں ماننا چاہیے اور حسب توفیق نیک اعمال میں انفرادی طور پر لگنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند