• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 46098

    عنوان: ستائیس رجب اور پندرہ شعبان کی رات

    سوال: ہمارے ہاں اندرون سندھ پاکستان میں ستائیس رجب کی رات اور پندرہ شعبان کی رات کو عید تہوار کا دن کہتے ہیں اور ان راتوں کو گھروں میں اچھا کھانا حلوہ سویاں پکانے کا اہتمام کیا جاتا ہے، رشتہ دار ایک دوسرے کے پاس اس رات اچھا کھانا لازمی طور پر بھیجتے ہیں۔ مساجد میں بھی اچھا کھانا سویاں اور حلوے بھیجتے ہیں۔ جو ان راتوں کو اچھا کھانا نہ پکائے تو اس کو ملامت کی جاتی ہے۔ اس کا کیا حکم ہے؟ کیا ان دونوں راتوں کو ہم جو لوگ مسجد میں حلوہ سویاں اور اچھا کھانا لائیں تو پیش امام کو لیکر کھانا چاہیے یا واپس کرنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 46098

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1046-822/B=8/1434 یہ دونوں روافض کی اجاد کردہ رسمیں ہیں، شیعوں کے عقیدہ کے مطابق ۱۵ویں شعبان کی شب میں ان کے بارہویں امام غائب کی پیدائی ہوئی تو یہ شیعہ ان کا برتھ ڈے مناتے ہیں، ان ی خوشی میں آتش بازی چھوڑتے ہیں، عمدہ کھانے بناتے ہیں، ایک دوسرے کو کھلاتے ہیں، جھنڈیاں لگاتے ہیں، چہل پہل کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اور رجب میں امینِ بارگاہِ نبوی، کاتبِ وحی، صحابئ رسول حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تھا، چونکہ وہ یزید کے والد محترم تھے اس لیے ان کی وفات پر شیعہ خوشی مناتے ہیں، یہ دشمنانِ اسلام کی رسمیں ہیں، ہم مسلمانوں کو ہرگز ہرگز اس رسم میں کسی طرح کا بھی حصہ نہ لینا چاہیے۔ من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد (بخاري ومسلم)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند