• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 39835

    عنوان: رمضان میں ختم قرآن كے موقع پر رسومات

    سوال: آج کل رمضان میں ختم قرآن بہت شان سے کیا جاتا ہے یہاں، پاکستان میں دیوبندی مساجد میں بھی ختم قرآن کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے، دور دراز سے بھی نعت پڑھنے والے آتے ہیں، میٹھائی تقسیم کی جاتی ہے، یہ ایک رواج بن گیا ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ بتائِیں کہ کیا یہ بدعت میں آتا ہے کے نہیں ؟ ایک اور سوال ہے کہ دیوبند کی ہر مسجد کے باہر ہی پوسٹر لگے ہوتے ہیں شان صحابہ کانفرنس، اور اسی طرح صحابہ کی پیدائش کے دنو میں بھی خاص اہتمام کیا جاتا ہے تو کیا یہ بدعت میں نہیں آتا؟

    جواب نمبر: 39835

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1430-310/B=7/1433 رمضان المبارک میں پوری تراویح پڑھنا اور پورا ایک قرآن پڑھنا اور سننا بلاشبہ اللہ کی نعمت ہے، مگر اس موقعہ پر شریعت کے حدود سے تجاوز کرکے کوئی عمل کرنا یا خوشی منانا درست نہیں، ختم قرآن کے موقعہ پر دعا بہت قبول ہوتی ہے۔ لہذا اس موقعہ پر اپنے لیے اپنے اعزہ واقرباء کے لیے، دوست واحباب کے لیے پوری امت محمدیہ کے لیے تھوڑے اہتمام کے ساتھ اسی طرح قعدہ کی حالت میں بیٹھے بیٹھے اللہ کی طرف خوب دھیان کرکے دعا کرلینی چاہیے، اس موقعہ پر نعت خوانی کی ضرورت نہیں، مٹھائی اگر کوئی ایک آدمی محض اپنی خوشی سے قرآن کے ختم کی خوشی میں تقسیم کردے تو کوئی مضائقہ نہیں، مگر اس کا مستقل رواج نہ ڈالا جائے۔ اس میں پوسٹر لگانے اور اسے صحابہ کانفرس کا عنوان دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ یہ کانفرنس دوسرے موقعہ پر کرلیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند