• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 38358

    عنوان: بدعت کوئی معمولی اور ہلکا گناہ نہیں ہے

    سوال: ہماری بستی میں تقریبا لوگ بدعتی ہیں، ہمارے یہاں تبلیغ کا کام بھی ہوتاہے، لیکن لوگ اس کام سے زیادہ مانوس نہیں ہیں، ہم لوگوں کو سمجھاتے ہیں، ہم نے جلسے بھی کئے، لیکن سمجھانے کے باوجود انہوں نے اعتراض کیا جس کے بعد سے وہ ہمیں سلام نہیں کررہے ہیں، ایسا لگتاہے کہ وہ ہمارے دشمن بن گئے ہیں، ہمیں کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے ۔ ہم یہ معلوم کرناچاہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری امت ایک دن جنت میں جائے گی اور بدعتی بھی حضورکی امت․․․․ تو ہمیں ان کی فکر چھوڑ کر اپنے اعمال کی فکر کرکے غیر مسلموں میں دین کا کام کرنا چاہئے؟ کیوں کہ ایک نہ ایک دن بدعتی کی جنت پکی ہے تو پھر ہم کیوں ان سے بحث کرکے دشمنی شروع کریں ؟ میں انہیں ان کے حال پر چھوڑ دینا چاہتاہوں، کیوں کہ یہ جادو گر بھی ہوتے ہیں، کچھ ہمیں نقصان بھی پہنچاسکتے ہیں۔ آپ ہمیں تفصیل سے جواب دیں کہ ہم کیا کریں؟

    جواب نمبر: 38358

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 385-410/N=7/1433 اہل بدعت کی طرف سے اگر ضرر ونقصان کا اندیشہ ہو تو ان کے ناجائز اور از قبیل بدعت کاموں پر نکیر نہ کی جائے، تو گنجائش ہے؛ لیکن یہ سمجھ کر نکیر نہ کرنا کہ یہ کبھی نہ کبھی جنت میں ضرور جائیں گے، اور نیز بدعت کوئی معمولی اور ہلکا گناہ نہیں ہے کہ بلاوجہ شرعی اس پر نکیر سے گریز کیا جائے، باقی غیرمسلموں کو دین اسلام کی دعوت دینا یہ بھی بڑے اجر وثواب کا کام ہے، ہم مسلمانوں کو اس کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے، اللہ ہم سب کوتوفیق عنایت فرمائیں۔ آمین


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند