• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 37879

    عنوان: گیارہویں کی کیا حقیقت ہے؟

    سوال: ہمارے گھروالے ہر سال گیارہویں کی تقریب کرتے ہیں اور لوگ آتے ہیں ، کھانا پکایا جاتاہے، کیا یہ کھانا ٹھیک ہے یا نہیں؟میں اپنی امی ابو کو منع کرتاہوں کہ یہ رسم ختم کردیں ، لیکن وہ کہتے ہیں کہ جب تک ہم زندہ ہیں یہ ہوتا رہے گا؟ آپ بتائیں کہ گیارہویں کی کیا حقیقت ہے؟حوالہ سے رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 37879

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 572-483/B=5/1433 کسی بزرگ کا یوم وفات منانا اوراس دن ان کے نام کی دیگیں اتارنا، اور لوگوں کو کھلانا درست نہیں، جاہل لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ہم ان کے نام کا کھانا پکائیں گے تو وہ ہم سے خوش ہوجائیں گے، ہماری مرادیں پوری کریں گے۔ ہماری مشکلات آسان کریں گے وغیرہ وغیرہ۔ اس میں تقرب الی اللہ کے بجائے غیر اللہ کا تقرب ہوتا ہے جو ما اُہِلَّ بہ لِغیرِ اللہِ میں داخل ہوکر ناجائز ہوگا۔ ایسا کھانا کھانا جائز نہیں۔ مسلمان کو وہ کام کرنا چاہیے جس میں اللہ کا تقرب پابا جائے، کسی صحابی، تابعی، تبع تابعی ارو چاروں اماموں میں سے کسی سے بھی یہ رسم ثابت نہیں۔ ہمیں قرآن وحدیث اور صحابہ وتابعین کے نقش قدم پر چلنا چاہیے، اکر باپ دادا پہلے سے تعزیہ بناتے چلے آرہے ہیں تو ہمیں اس رسم کو باقی رکھنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند