• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 35162

    عنوان: جہیز اور بارات کے اور ان جیسی دیگر رسومات کے بارے میں

    سوال: میں آپسے جہیز اور بارات کے اور ان جیسی دیگر رسومات کے بارے میں آپ کا نجریا جاننا چاہتاہوں ؟ دوسری بات یہ کی میں نے اس سوال کو ایک اہلے حدیث مولانا کے سامنے رکھا تھا تو انہوں نے جہیز کو ناجایز اور باراتیوں کا بارات مے دعوت کھانا حرام کہا تھا فر میں نے ایک دن ایک بریلوی عالم سے پوچھا تو انہو نے کہا کی دونو جایز ہیں بشرتے کی جہیز کی مانگ نا کی گئی ہو اور برات کے آدمیوں کی تعداد کی اجازت لڑکی والوں سے لی ہو اہلے حدیث عالم نے اپنی بات کے کچھ دلائل بھی دیے تھے جیسے قرآن کی ایک آیت جس مے اللہ نے دولہ کو حقم دیا ہے کی وہ دولہن کو کچھ دے ، اب اگر دولہا پہلے دولہن سے ایک لاکھ کا سامان لیلیتا ہے فر اسکو کچھ مہر میں پانچ دس ہزار رپے دے بھی دیتا ہے تو یے اللہ کی بات کا مذاک بنانا ہے اور باراتیوں کی کیوں کے دعوت نہیں کی گئے تھی اس لئے انکا کھانا بھی درست نہیں ہے ، اور یے دونوں رسمیں ہندوؤں سے لی گی ہیں بریلوی عالم نے کچھ دلیل نہیں دی تھی ، میں کوئی عالم نہیں ہوں اور میں دیوبند مسلک سے تاللک رکھتا ہوں دیوبند کے کریب ہی مزففر نگر مے رہتا ہوں میرے آس پاس کے زیاداتر لوگ بھی جہیز اور بارات کو سہی سمجھتے ہیں ، میرے گھر کے اعتراف مے دو مسزد اور ایک مدرسہ ہے ان مے رہنے والے تکریبن سبھی علیما کے گھروں کی شادیوں مے میں جا چکا ہوں مینے دیکھا کی سبھی جہیز لیتے دیتے ہیں اور بارات بھی انکے یہاں آتی جاتی ہیں ،اب کچھ عام مسلمانوں کی بات بتاتا چلوں ایک اخبار نے ایک سروے کیا تھا جسمے انہوں نے پایا کی تکریبن سبھی لوگ جو لڑکیوں کو وراثت مے حصّہ نہیں دیتے وو اسی لئے نہیں دیتے کیوں کی انہوں نے لڑکی کی شادی مے جہیز دیا تھا ،کیا اس ترہ وراثت کا حق ادا ہو جاتا ہے ؟ کیوں کے مینے اپنے دادا سے پوچھ کی کیا آپ نے اپنی بہنو کو وراثت مے حصّہ دیا تھا تو انکا بھی جواب یہی تھا کی ہمنے جہیز بھوت دیا تھا ، جو مسلمان جہیز کو سہی کہتے ہیں وو ایک حدیث بیان کرتے ہیں جس مے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو جہیز دیا تھا اب مینے اس حدیث کی تحقیق کی تو پتا چلا کی جو سامان حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا وو حضرت علی کے پیسوں سے خرید کر دیا تھا کیوں کے حضرت علی کے گھر اور گھر کا سامان کچھ بھی نہیں تھا ، دوسری بیٹی کا نکاح جب آپ نے حضرت عثمان سے کیا تو کوئی سامان نہیں دیا اگر آپ حضرت علی کو جہیز دیتے تو حضرت عثمان کو بھی ضرور دیتے کیوں کے آپ بھوت انصاف کرنے والے تھے ، اسے بھی پتا چلتا ہے کی آپ نے حضرت فاطمہ کو جہیز نہیں دیا ، تیسری بات میرا امان ہے کی کے جو بھی کام انسانوں کے لئے برا ہے وو اسلام مے منا ہے اور جہیز کی برائی اب کوئی چھپی بات نہیں رہگی ہے ، جہیز مانگنا برا ہے یے سبھی جانتے ہیں لیکن اسکا حل تبھی نکلیگا جب اسکو دینا ہی برا مان لیا جائیگا ، جہیز مانگنے والے تو بھوت کم ہیں باکی تو سبھی اپنی اذّت بچانے کے لئے ہی جہیز دیتے ہیں ، ہمارے ایک بھائی نے بنا جہیز اور بارات کے شادی کی اور ولیمہ بھی کیا تو سبنے انکی مذاک بنائی ، یے سوال پوچھنے کی نوبت مجھے یوں ہوئی کے ہمارے یہاں ایک جہیز کی مخالفت کرنے والی تنظیم ہے جو ہندوؤں کی ہے اسی تنظیم کے ایک آدمی (راکیش) سے میری جان پہچان ہے اس نے مجھ سے یے سوال کیا تھا کی تم لوگ کہتے ہو کی اسلام مے کوئی برائی جایز نہیں ہے تو فر کیا تم لوگوں کو جہیز میں کوئی برائی نظر نہیں آتی ، مینے اسے سمجھانے کی کوشش کی پر اسنے کہا کی مینے ایک مولانا سے پوچھ تھا تو اسنے کہا کی یے جایز ہیں، تو اب میں آپ کا جواب اسے دکھاؤنگا انشا اللہ ، جزاکاللہ خیر

    جواب نمبر: 35162

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1823=355-12/1432 جہیز مختصر اور ضرورت کی چند اشیاء کا نام ہے جو کہ معمولی درجہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، جہیز درحقیقت اپنی اولاد کے ساتھ صلہ رحمی ہے، فی نفسہ امر مباح بلکہ مستحسن ہے، مگر جس طور پر اس کا رواج ہے اس میں طرح طرح کی خرابیاں ہوگئیں ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ نہ اب ہدیہ مقصود رہا اور نہ صلہ رحمی بلکہ ناموری شہرت اور رسم کی پابندی کی نیت سے کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ بری اور جہیز دونوں کا اعلان کیا جاتا ہے، خاص خاص چیزوں کی نمائش کی جاتی ہے تاکہ برادری وگھرانے سب اس کو دیکھیں۔ غرض یہ ہے کہ اس میں شہرت واسراف وغیرہ ساری خرابیاں موجود ہیں، اس لیے یہ بھی بطریق متعارف ممنوعات کی فہرست میں داخل ہوگیا۔ (۲) بارات کا ثبوت سنت سے ثابت نہیں، اس کے لیے لوگوں کو جمع کرنا اور بلانا خلافِ سنت ہے۔ (۳) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو آپ نے جہیز دیا تھا جس میں دو یمنی چادر دو نہالی جس میں السی چھال بھری تھی، چادر گدے چاندی کے دو بازو بند ایک کملی اور تکیہ ایک پیالہ ،چکی، ایک مشکیزہ اور پانی رکھنے کا برتن یعنی گھڑا اور بعض روایتوں میں پلنگ کا ذکر بھی ہے۔ (۴) لڑکی کو اس کی شادی میں جہیز وغیرہ دینے سے اس کا حق وراثت ختم نہیں ہوتا، اگر کسی نے اپنی لڑکی کو اس کی میراث سے محروم رکھا تو ایسا کرنے والا گنہ گار اور جہنم کی وعید کا مستحق ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند