• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 34917

    عنوان: میلاد

    سوال: (۱) کیا میلاد کرنا جس میں کوئی غیر شرعی کام نہ ہو ، غلط ہے؟(۲) گر ہے تو پھر دیوبند کا سوسالہ جشن منانا کیساہے؟

    جواب نمبر: 34917

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1770=1245-11/1432 آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس حالات ارو سیرت مبارکہ کا ذکرکرنا نہ صرف جائز بلکہ مستحسن اور افضل الاذکار ہے، لیکن مروجہ محافل میلاد جس نوعیت سے منعقد کی جاتی ہیں، اس کا وجود صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور تابعین وتبع تابعین اونر ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ کے زمانے میں نہیں تھا، ”ان عمل المولود بدعة لم یقل بہ ولم یفعلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والخلفاء والأئمة“ (الشرعة الإلہیہ: بحوالہ کفایت المفتی: ۱/۱۵۷) نیز دیگر خرافات مثلاً روایات موضوعہ منکرہ بیان کرنا، بیان کرنے والے کا اکثر غیرمتشرع فساق وفجار ہونا، قیام بوقت ذکر ولادت کو ایک فریضہ شرعیہ قرار دے کر اس کے تارک کو لعن طعن کرنا وغیرہ وغیرہ پر مشتمل ہونے کی وجہ سے یہ مجلس بدعت ضلالہ ہے، اس کا ترک ضروری ہے۔ ”ومن جملة ما أحدثوہ من البدع مع اعتقادہم أن ذلک من أکبر العبادات وإظہار الشعائر ما یفعلونہ في شہر ربیع الأول من المولد وقد احتوی علی بدع ومحرمات جمة“ (المدخل: ۲/۳، ط: مصر) (۲) دارالعلوم دیوبند یا اس طرح کے مدارس یا اسکول وغیرہ کا کوئی تقریب منعقد کرنا اس قبیل سے نہیں ہے، کما لا یخفی علی من لہ أدنی المام بالعلوم الشرعیة․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند