عنوان: مسجد میں ساونڈ سسٹم لگا کراونچی آواز سے حمد ونعت پڑہے جاتے ہیں جن میں اکثر نعت گانے کے طرز پر ہوتے ہیں۔
سوال: ہمارے ہاں(بنوں پاکستان)میں پہلے شادیوں میں موسیقی وغیرہ کے پروگرام ہوتے تھے اب الحمداللہ دین کی محنت کی برکت سے وہ رواج اب ختم ہوتے جا رہے ہیں۔اب صوتحال یہ ہے کہ لوگ موسیقی کے پروگرام کی جگہ (جلسہ) کرتے ہے یعنی مسجد میں ساونڈ سسٹم لگا کراونچی آواز سے حمد ونعت پڑہے جاتے ہیں جن میں اکثر نعت گانے کے طرز پر ہوتے ہیں۔پیچھلے دنوں ھمارے ایک عزیز کی شادی پر بھی جلسہ ہوا اس میں ایک عالم صاحب نے بیان بھی کیا اور حمد و نعت بھی پڑھے گئے ۔میرا سوال اب یہ ہے کہ کیا شرعَا یہ درست ہیں اسطرح جلسہ کا رواج شادیوں پر ہونا ؟ جواب تفصیلی دیجئے گا۔
جواب نمبر: 3240701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 824=687-6/1432
شادی بیاہ کے موقعہ پر جلسہ کا اہتمام کرنا اور اس کا رواج ڈالنا اچھی بات نہیں ہے، کبھی اتفاقا ہوجائے تو کوئی حرج نہیں۔ اس کا اہتمام کرنے سے عوام اسے ضروری سمجھنے لگیں گے اور نہ کرنے والوں پر لعن طعن کریں گے۔ اس سے بدعت کا دروازہ کھلے گا۔ اس لیے جلسوں کا اہتمام والتزام ہرگز نہ ہونا چاہیے، مسجد میں ساوٴنڈ سسٹم لگاکر اونچی آواز سے گانے کی طرز پر نعت وحمد پڑھنا بھی ناجائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند