• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 24950

    عنوان: قرآن کرم اور مستند احادیث کی روشنی میں شب برأت کی کیا حقیت ہے؟مسلمان اس رات کو ایک تہوار کے طورپر مناتے ہیں۔ کیا یہ صحیح طریقہ ہے؟

    سوال: قرآن کرم اور مستند احادیث کی روشنی میں شب برأت کی کیا حقیت ہے؟مسلمان اس رات کو ایک تہوار کے طورپر مناتے ہیں۔ کیا یہ صحیح طریقہ ہے؟

    جواب نمبر: 24950

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1313=1097-10/1431

    تہوار کے طور پر منانا درست نہیں۔ مسجد اور قبرستان میں اجتماع کااہتمام والتزام کرنابھی خلاف شریعت ہے، بعض روایات پندرہویں شعبان کی شب کی بعض فضیلت کا ذکر ہے، جس سے رات میں نماز پڑھنا اور دن میں روزہ رکھنا مستحب درجہ میں ثابت ہوتا ہے، لیکن یہ عبادت انفرادی طور پر ادا کی جانا شرعاً مطلوب ہے، اس کے لیے اجتماع کا اہتمام خلاف شریعت ہے۔ عن علي رضي اللہ عنہ عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم إذا کان لیلة النصف من شعبان فقوموا لیلہا وصوموا نہارہا فإن اللہ تعالیٰ ینزل فیہا لغروب الشمس إلی سماء الدنیا فیقول ألا من مستغفر فأغفر لي فأغفر لہ ألا من مسترزق فأرزقہ ألا من مبتلی فأعافیہ ألا کذا ألا کذا حتی یطلع الفجر رواہ ابن ماجہ (مشکاة: ۱۱۵)
    اس طرح کا مضمون اور بھی بعض روایات میں آیا ہے، لہٰذا فردا ًفرداً جو کچھ توفیق ہو نماز تلاوت کرلی جائے بس۔ قبرستان جانے کو بھی ضروری سمجھنا اور شور شرابہ کے ساتھ نوجوانوں کا وہاں جانا غلط ہے، قبرستان جانے کا مقصد موت کو یاد کرنا اور تذکیر آخرت ہے، جب یہ فوت ہوگیا تو جانا فضول ہوا، کیوں کہ ایصال ثواب تو گھر بیٹھ کر بھی کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند