عنوان:
ریبع الاول میں عید میلاد النبی کیوں نہیں مانتے ہیں؟ جنم دن مناناغلط ہے کیونکہ عیسائیوں کے مذہب میں ہے یہ۔ ہمارے لیے ربیع الاول کے حوالے سے کیا حکم ہے؟
سوال:
ریبع الاول میں عید میلاد النبی کیوں نہیں مانتے ہیں؟ جنم دن مناناغلط ہے کیونکہ عیسائیوں کے مذہب میں ہے یہ۔ ہمارے لیے ربیع الاول کے حوالے سے کیا حکم ہے؟
جواب نمبر: 2029301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 379=259-3/1431
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس حالات اور سیرت مبارکہ کا ذکر کرنا نہ صرف جائز بلکہ مستحسن اورافضل الاذکار ہے، لیکن مروجہ محافل میلاد جس نوعیت سے منعقد کی جاتی ہیں اس کا وجود صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور تابعین و تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ کے زمانے میں نہیں تھا: ?إن عمل المولود بدعة لم یقل بہ ولم یفعلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والخلفاء والأئمة? (الشرعة الإلٰہیة بحوالہ کفایت المفتی: ۱۵۷۱) نیز دیگر خرافات مثلاً روایات موضوعہ منکرہ بیان کرنا، بیان کرنے والے کا اکثر غیرمتشرع فساق وفجار ہونا، قیام بوقت ذکر ولادت کو ایک فریضہ شرعیہ قراردے کر اس کے تارک کو لعن طعن کرنا وغیرہ وغیرہ پر مشتمل ہونے کی وجہ سے یہ مجلس بدعت ضلالہ ہے اس کا ترک ضروری ہے۔ ومن جملة ما أحدثوہ من البدع وإظہار الشعائر ما یفعلونہ فی شہر ربیع الأول من المولد وقد احتوی علی بدعٍ ومحرماتٍ جمة (المدخل: ۲/۳)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند