• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 175901

    عنوان: بدلہ ملنے کی امید پر ہدیہ دینا؟

    سوال: شادی یا ولیمہ کی دعوت میں لوگ نیوتا لیتے اور دیتے ہیں، کہیں کہیں دو شخص ایک ٹیبل پر بیٹھ جاتے ہیں اور ایک کتاب میں پیسہ لکھتے رہتے ہیں، کچھ لوگ نیوتا کو منع کرتے ہیں ، پر اگر کوئی لفافہ میں کچھ پیسہ رکھ کر دیں تو وہ رکھ لیتے ہیں ، نیوتا لینے اور دینے کے بارے میں وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 175901

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 723-137T/D=08/1441

    اس نیت سے کسی کو ہدیہ دینا کہ یہ بھی اس کے بدلے میں ہمیں دے گا بُرا ہے جہاں ادلے بدلے میں دینے کا رواج ہو وہاں اسے ترک کرنا چاہئے۔ کیونکہ اس میں بدلہ نہ ملنے پر شکایت ہوتی ہے اور دینے والے کو بھی واپس ملنے کا انتظار رہتا ہے۔

    اسی طرح جن جگہوں میں نیوتہ کے نام سے دینے لینے کا رواج ہے وہ غلط رسم ہے اس سے پرہیز کرنا چاہئے اور اس رسم بد کو ترک کرنا لازم و ضروری ہے کیونکہ ایسی جگہوں میں رجسٹر میں باقاعدہ رکاڈ رکھا جاتا ہے کہ ہم نے ان کے یہاں شادی میں اس قدر رقم دی تھی اب وہاں سے اس سے بدلے میں کیا آیا اسے بھی دیکھا جاتا ہے کہ آنے پر یا بالکل نہ آنے پر شکوہ شکایت کا سلسلہ شروع ہوتا ہے یا کم سے کم دل سے برا سمجھا جاتا ہے اس لئے جو کچھ دینا ہوتا ہے وہ شرما حضوری اور دکھاوے کے لئے ہوتا ہے اور اس رسم بد کا دباوٴ بھی ہوتا ہے جب کہ حدیث میں ہے کہ کسی مسلمان کا مال بغیر اس کی خوشدلی کے لینا جائز نہیں یہاں بسااوقات طیب خاطر مفقود ہوتی ہے۔

    ارشاد خداوندی وَمَا اٰتَیْتُمْ مِنْ رِبًا لِیَرْبُوَ فِیْ اَمْوَالِ النَّاسِ ۔ ترجمہ: جو چیز تم (دنیا کی غرض سے خرچ کروگے مثلاً کوئی چیز اس غرض سے کسی کو) دوگے کہ وہ لوگوں کے مال میں (شامل ہوکر یعنی ان کی ملک و قبضہ میں) پہونچ کر (تمہارے لئے) زیادہ ہوکر آجائے (جیسا نیوتہ وغیرہ رسوم دنیویہ میں اکثر اسی غرض سے دیا جاتا ہے کہ یہ شخص ہمارے موقعہ پر کچھ اور زاید شامل کرکے دے گا) تو یہ اللہ کے نزدیک نہیں بڑھتا۔ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب علیہ الرحمہ معارف القرآن میں مذکورہ آیت کی تشریح میں لکھتے ہیں اس آیت میں ایک بری رسم کی اصلاح کی گئی ہے جو عام خاندانوں اور اہل قرابت میں چلتی ہے وہ یہ کہ عام طور پر کنبہ رشتہ کے لوگ جو کچھ دوسرے کو دیتے ہیں اس پرنظر رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے وقت میں کچھ دے گا کبھی رسمی طور پر کچھ زیادہ دے گا، خصوصاً نکاح، شادی وغیرہ کی تقریبات میں جو کچھ دیا لیا جاتا ہے اس کی یہی حیثیت ہوتی ہے جس کو عرف میں ”نوتہ“ کہتے ہیں۔ (معارف القرآن: ۶/۷۵۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند