عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 171734
جواب نمبر: 171734
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1116-153T/D=11/1440
نفس ذکر ولادت فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم مندوب اور موجب خیرو برکت ہے اس کو ہمارے اکابر نے کیا ہے اور ہم بھی کرتے ہیں اس کو باعث خیرو برکت سمجھتے ہیں لیکن اس کے لئے دن مہینہ مقرر کرنا اور اس کا اہتمام کرنا اسی طرح کھانا سامنے رکھ کر ہاتھ اٹھاکر فاتحہ وغیرہ پڑھنا اور اختلاط رجال ونساء کا ہونا ضرورت سے زاید چراغ (روشنی) کا انتظام کرنا وغیرہ امور غیر شرعیہ کی وجہ سے میلاد النبی منانا ناجائز ہے اور اس طرح کے میلاد کا شریعت سے ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے مکروہ اور بدعت ضلالہ قبیحہ ہے۔
حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی فتاوی رشیدیہ میں فرماتے ہیں: انعقاد مجلس مولود ہر حال میں ناجائز ہے تداعی امر مندوب کے واسطے منع ہے (فتاوی رشیدیہ: ۳۰۱) اور ص: ۲۷۸/ میں ہے یہ محفل چونکہ زمانہ فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم میں اور زمانہ صحابہ رضوان اللہ علیم اجمعین اور زمانہ تابعین و تبع تابعین اور زمانہ مجتہدین علیہم الرحمة میں نہیں ہوئی اس کا ایجاد چھ سو سال (۶۰۰) کے بعد ایک بادشاہ نے کیا اس کو اکثر اہل تاریخ فاسق لکھتے ہیں لہٰذا یہ مجلس بدعت ضلالہ ہے اور صفحہ: ۲۸۲/ میں ہے فیوض الحرمین میں حاضری مولد النبی کہ مکان ولادت آپ علیہ السلام کا ہے۔ لکھا ہے وہاں پر روز زیارت کے واسطے لوگ جاتے ہیں یوم ولادت میں بھی لوگ جمع تھے اور صلاة و ذکر کرتے تھے نہ وہاں تداعی سے اہتمام طلب کے تھے نہ کوئی مجلس بلکہ وہاں خود بخود لوگ جمع ہوکر کوئی درود پڑھتا تھا کوئی ذکر معجزات کرتا تھا نہ کوئی شیرینی نہ چراغ نہ کچھ اور نفس ذکر تو کوئی منع نہیں کرتا اور صفحہ: ۲۸۶/ پر ہے قیام بالخصوص اسی دن ذکر اور اسی ہی محفل میں ہونا بدعت ہے پس حضور ایسی محفل کا بسبب ان امور بدعت و مکروہ تحریمہ کے مکروہ تحریمہ اور بدعت ہوگا۔ (فتاویٰ رشیدیہ ، مکتبہ دارالکتاب دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند