• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 171734

    عنوان: کیا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا جائز ہے؟

    سوال: کیا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا جائز ہے۔ جیسا کہ "المھند علی مفند" جو کہ ہمارے علمادیوبند کے عقائد کی مکمل دستاویز ہے۔ اس میں لکھا ہے ہم تو کیا کوئی مسلمان بھی ایسا نہیں کہ انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت شریفہ کا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتیوں کے غبار اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے گدھے کے پیشاب کا تذکرہ بھی قبیح وبدعت سیئہ یا حرام کہے وہ جملہ حالات جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذرا بھی علاقہ ہو ان کا ذکر ہمارے نذدیک نہایت پسندیدہ اور اعلٰی درجہ کا مستحب ہے خواہ وہ ذکر ولادت شریف ہو۔ حالانکہ مولانا شوکت علی تھانوی اور رشید احمد گنگوئی نے اپنی رسالہ طریقہ مولد شریف میں فتویٰ دیا ہے کہ اگر عید میلاد النبیﷺ میں شرک و بدعت اور مکروہات شرعیہ سے خالی ہو ایسی محفل میں شرکت کرنا باعث خیروبرکت و ثواب ہے ۔ اسی طرح حضرت امداداللہ مہاجر مکی نے اپنی کتاب کلیات امدادیہ صفحہ نمبر 78میں لکھا ہے ۔کہ اس میں تو کسی کو کلام ہی نہیں نفس ذکر ولادت شریف ﷺ موجب خیرات وبرکات دینی و اخروی ہے ۔حضرت شاولی اللہ رح فیوض حرمین میں لکھتے ہیں کہ اس سے پہلے مکہ معظمہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علادت مقام پر حاضر ہویہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ولادت کا دن تھااور لوگ جمع تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعث سے پہلے جو معجزات ظاہر ہوئے تھے ان کا ذکر کر رہے تھے۔میں نے دیکھا کہ اس موقع پر یکبارگی انوار روشن ہوئے۔اور خطبات حکیم الاسلام میں قاری محمد طیب صاحب مہتمم فرماتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت طیبہ کا ذکرعین عبادت ہے اور اللہ کے نزدیک بڑی بھاری اطاعت اور قربت ہے اس لئے میلاد النبی کا تذکرہ ایک نعمت ہے جو مسلمانوں کو عطا کی گئی ہے۔

    جواب نمبر: 171734

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1116-153T/D=11/1440

    نفس ذکر ولادت فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم مندوب اور موجب خیرو برکت ہے اس کو ہمارے اکابر نے کیا ہے اور ہم بھی کرتے ہیں اس کو باعث خیرو برکت سمجھتے ہیں لیکن اس کے لئے دن مہینہ مقرر کرنا اور اس کا اہتمام کرنا اسی طرح کھانا سامنے رکھ کر ہاتھ اٹھاکر فاتحہ وغیرہ پڑھنا اور اختلاط رجال ونساء کا ہونا ضرورت سے زاید چراغ (روشنی) کا انتظام کرنا وغیرہ امور غیر شرعیہ کی وجہ سے میلاد النبی منانا ناجائز ہے اور اس طرح کے میلاد کا شریعت سے ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے مکروہ اور بدعت ضلالہ قبیحہ ہے۔

    حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی فتاوی رشیدیہ میں فرماتے ہیں: انعقاد مجلس مولود ہر حال میں ناجائز ہے تداعی امر مندوب کے واسطے منع ہے (فتاوی رشیدیہ: ۳۰۱) اور ص: ۲۷۸/ میں ہے یہ محفل چونکہ زمانہ فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم میں اور زمانہ صحابہ رضوان اللہ علیم اجمعین اور زمانہ تابعین و تبع تابعین اور زمانہ مجتہدین علیہم الرحمة میں نہیں ہوئی اس کا ایجاد چھ سو سال (۶۰۰) کے بعد ایک بادشاہ نے کیا اس کو اکثر اہل تاریخ فاسق لکھتے ہیں لہٰذا یہ مجلس بدعت ضلالہ ہے اور صفحہ: ۲۸۲/ میں ہے فیوض الحرمین میں حاضری مولد النبی کہ مکان ولادت آپ علیہ السلام کا ہے۔ لکھا ہے وہاں پر روز زیارت کے واسطے لوگ جاتے ہیں یوم ولادت میں بھی لوگ جمع تھے اور صلاة و ذکر کرتے تھے نہ وہاں تداعی سے اہتمام طلب کے تھے نہ کوئی مجلس بلکہ وہاں خود بخود لوگ جمع ہوکر کوئی درود پڑھتا تھا کوئی ذکر معجزات کرتا تھا نہ کوئی شیرینی نہ چراغ نہ کچھ اور نفس ذکر تو کوئی منع نہیں کرتا اور صفحہ: ۲۸۶/ پر ہے قیام بالخصوص اسی دن ذکر اور اسی ہی محفل میں ہونا بدعت ہے پس حضور ایسی محفل کا بسبب ان امور بدعت و مکروہ تحریمہ کے مکروہ تحریمہ اور بدعت ہوگا۔ (فتاویٰ رشیدیہ ، مکتبہ دارالکتاب دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند