عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 167832
جواب نمبر: 167832
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 390-330/D=05/1440
(۱) عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ثبوت نہ تو قرآن و حدیث سے ہے، نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین کے عمل سے اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے، اور نہ ان کے زمانے میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منایا جاتا تھا، اس کا آغاز تو سن ۶۰۴ھ میں سلطان ابوسعید المظفر صاحب ”اربل“ نے کیا ہے، اس کے بعد ہر سال نئی نئی خرافات کے ساتھ یہ کام جاری ہے لہٰذا سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ جس کام کی اصل صحابہ و تابعین کے زمانے میں موجود نہ ہو ، بلکہ اسلام کی چھ صدیاں جس کے وجود سے خالی ہوں، آج وہ اسلام کا شعار کیسے بن سکتا ہے، نیز یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ ولادت میں تو اختلاف ہے، پھر کسی ایک تاریخ میں آپ کی پیدائش یقین کرکے اسی کے اعتبار سے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا کیسے درست ہوسکتا ہے، اور یہ عیسائیوں کی نقالی اور یہودیوں کا طریقہ ہے اور ہمیں ان کی مخالفت کا حکم دیا گیا ہے، مزید یہ کہ اس میں بہت ساری خرابیاں، برائیاں اور لہوو لعب ہوتی ہیں مثلاً بے جا فضول خرچی و اسراف جس کی ممانعت قرآن و حدیث میں آئی ہے، لہٰذا جو کام طرح طرح کی بدعات اور برائیوں پر مشتمل ہو وہ کیسے جائز ہو سکتا ہے، یہی بات علامہ ابن الحاج مالکی نے اپنی کتاب ”المدخل“ میں لکھی ہے اور اسی طرح کی بدعات قاضی شہاب الدین کے فتاوی ”تحفة القضاة“ میں لکھا ہے۔ مذکورہ بالا تفصیلات سے معلوم ہوگیا کہ عید میلاد النبی منانا درست نہیں ہے۔ اور کسی کی تاریخ پیدائش کا لحاظ کرتے ہوئے خاص دن میں میٹھا بنانا شرعاً اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
(۲) سال گرہ نہ صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کا منایا جاتا ہے، اور نہ ہی اکابر کا، بلکہ یہ یہودیوں اور عیسائیوں کی نقالی ہے لہٰذا سال گرہ منانا درست نہیں ہے، لہٰذا ایسے موقع پر دعوت کے کھانے سے پرہیز کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند