• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 161654

    عنوان: انتقال کے دوسرے دن قرآن خوانی کے لئے لوگوں کو جمع کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: (۱) اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ کسی شخص کے انتقال کے دوسرے دن لوگوں کو جمع کرکے قرآن خوانی کی جاتی ہے (جسے فاتحہ کہتے ہیں )، اور گھر گھر جا کے ایصال ثواب کے واسطے قرآن کے پارے وصول کئے جاتے ہیں، آیا یہ شریعت کے مطابق ہے یا بدعت؟ (۲) کچھ لوگ دکان یا مکان بنوانے کے بعد خیرو برکت کے لئے قرآن خوانی کرواتے ہیں، اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 161654

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1199-1056/L=9/1439

    (۱) ایصالِ ثواب کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ بغیر دن وغیرہ کی تعیین کے میت کے اعزاء واقرباء اپنے اپنے طور پر اعمالِ خیر(صدقہ ،زکوة، تلاوت ،نمازوغیرہ) کر کے اس کا ثواب مرحوم کو پہونچادیا کریں ،ایصالِ ثواب کے لیے دن کی تعیین کرنا ،لوگوں کو جمع کرنا،کھانے وغیرہ کا نظم کرنا مکروہ اور بدعت ہے،سوال میں مذکور طریقہ بھی اسی قبیل سے ہے۔ویکرہ اتخاذ الطعام فی الیوم الأول والثالث ․․․ واتخاذ الدعوة وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراء ة سورة الأنعام أوالاخلاص․والحاصل أن اتخاذ الطعام عند قراء ة القرآن لأجل الأکل یکرہ․(شامی:۳/۱۴۸باب صلاة الجنائزط:زکریا دیوبند)(۲) دوکان یا مکان کی خیر وبرکت کے لیے قرآن کی تلاوت واقعی باعثِ برکت ہے ،مگر آج کل لوگوں نے اسے رسم بنا لیا ہے اور اس میں بھی بے جا التزامِ مالا یلزم سے کام لیا جاتا ہے ،ان چیزوں سے احتراز ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند