• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 161202

    عنوان: ہزاری روزے کا حکم

    سوال: کیا فرما تے ہیں علمائے دین ہزاری روزہ کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں؟

    جواب نمبر: 161202

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:926-791/N=8/1439

    ۲۷/ ویں رجب کے روزے کا ہزار روزوں کے برابر ہونا کسی صحیح دلیل سے ثابت نہیں اور اس سلسلہ میں جو بعض روایات پیش کی جاتی ہیں، وہ یا تو موضوع ہیں یاحد درجہ ضعیف ہیں؛ اس لیے ۲۷/ رجب کے روزے کو ہزاری روزہ جان کر روزہ رکھنا درست نہیں۔ اور بعض لوگ جو اس روزے کو واجب وضروری سمجھتے ہیں، یہ بالکل غلط اور بدعت ہے، اس دن روزے سے احتراز چاہیے؛ البتہ اگرکوئی شخص ہرپیر کو روز رکھتا ہے اور ۲۷/ رجب کو پیر ہو تو وہ حسب معمول نفلی روزہ رکھ سکتا ہے، اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں؛لیکن لوگوں پر اپنے روزے کااظہار نہ کرے ورنہ کسی شخص کو یہ خیال آسکتا ہے کہ یہ ہزاری روزہ رکھ رہا ہے(فتاوی رشیدیہ، ص: ۴۵۴، ۴۵۵، مطبوعہ: گلستاں کتاب گھر، دیوبند، فتاوی محمودیہ ، ۳:۲۸۰، ۲۸۱، جواب سوال: ۹۴۸، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند