عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 159068
جواب نمبر: 15906801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 622-537/D=6/1439
یہ شادی کی بے جا رسم ہے ایسی رسموں سے بچنا چاہے اور اگر ان رسموں میں منکر اور غیرشرعی امور کی شمولیت ہوجائے تو پھر ان سے بچنا واجب ہوجاتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہمارے
یہاں یعنی پرانی دہلی اور اس کے نواح میں شادی کی تقریب پر ایک نئی رسم ایجاد ہوگئی
ہے کہ دولہا کی سلامی سے پہلے یا بعد میں دولہا اور دلہن کو ساتھ بٹھا کر [آمین
شادی و رخصتی] جو کسی نعیم صدیقی تھانوی کی یا اور بھی دوسری آمین کی کتاب جو
دوسرے عالموں کی لکھی ہوئی ہے پڑھی جاتی ہے۔ اس آمین کو شادی کی تقریب میں موجود
خواتین زور زور سے بآواز بلند پڑھتی ہیں اور بعض جگہ تو اگر آمین نہ پڑھی جائے تو
مانو کہ نکاح ہی نہیں ہوا۔ آمین پر اتنا زور دیتے ہیں کہ گویا آمین کا پڑھنا دین
ہے اور اس کو ترک کر دیا تو مانو شادی کے واجبات یا سنت کو ترک کر دیا ہو۔ یہ لوگ
نکاح کے موقع پر صحیح حدیث سے جو دعائیں دولہا اور دلہن کے لیے ثابت ہیں وہ تو دیتے
نہیں ۔میں تو دیکھتا ہوں کہ جو حضرات تبلیغی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں یا جو اپنے
آپ کو دیوبندی کہتے ہیں انھیں حضرات کی خواتین اس میں زیادہ ملوث نظر آتی ہیں۔اور
انھیں علاقوں میں آمین زیادہ پڑھی جاتی ہے جس میں میں خود ناکارہ اور میرے گھر اور
میرے خاندان کے لوگ ...