عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 158456
جواب نمبر: 158456
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 548-66T/D=5/1439
بچے کی پیدائش کے موقعہ پر اہل خانہ اور رشتہ دار کا بطور خوشی مولود اور اس کے والدین کو کپڑے وغیرہ دینا فی نفسہ مباح ہے جو کسی موقعہ پر صلہ رحمی اور اقربا پروری کے تقاضہ سے دینے کی صورت میں باعث ثواب بھی ہوجاتا ہے لیکن جہاں لین دین کا رواج محض رسمی طور پر ہونا عام ہوگیا ہو مثلاً (۱) لوگوں کا کپڑے وغیرہ اس غرض سے دینا کہ وہ بھی ہمارے یہاں تقریب کے موقعہ پر کپڑے وغیرہ لے کر آئے گا بدلہ چکانا یا بدلہ حاصل کرنا پیش نظر ہو۔ (۲) شرما حضوری کے طور پر دینا کہ اگر نہ دیں گے تو لوگ کیا کہیں گے؟ (۳) حیثیت ہو نہ ہو ، دینے کو ضروری سمجھنا (۴) نہ ملنے یا کم ملنے پر زبان پر شکوہ شکایت جاری ہونا کہ فلاں نے کیا بھیجا؟ فلاں نے کتنا بھیجا؟ فلاں نے کچھ نہیں بھیجا یہ سب حساب کتاب کرتے رہنا (۵) دینے اور اسی طرح لینے کے وقت اس وقت کی چھوٹی بڑی رسموں کی رعایت ملحوظ رکھنا، ایسی رسوم قبیحہ یا اسی طرح کی دوسری غیرضروری پابندیوں پر مشتمل لین لین کی رسم یقینا واجب الترک ہے۔
اس لیے صورت مسئولہ میں آپ نرمی ومحبت کے ساتھ رسم پورا کرنے والی رشتہ داروں سے یہ کہہ کر معذرت کردیں کہ اس طرح لینا شرعاً صحیح نہیں ہے، ہم آپ کی محبت کی قدر کرتے ہیں اور جہاں کسی خاص موقعہ پر لین دین رسم ورواج بن گیا ہو وہاں پورے طور پر لین دین سے احتراز کرنا ہی بہتر ہے اور اپنے شیخ کی ہدایت کے مطابق ہرممکن طریقے سے کوشش کریں کہ اس موقعہ پر کپڑے اور پیسے لینے سے آپ بچ سکیں۔
(ب) پھر بھی چھوٹے بچوں اور ان کے والدین کے لیے جو کپڑے وغیرہ آجائیں ان میں والدین کو اپنے سلسلے میں اختیار ہے چاہیں تو خود استعمال کریں یا کسی غریب یا امیر رشتہ دار یا اجنبی کو ہدیہ دیدیں لیکن بچوں کے کپڑے وغیرہ غرباء یا دوسرے بچوں کو دینا ان کے لیے جائز نہیں اس لیے کہ بچے خود اس کے مالک ہوگئے والدین مالک نہیں ہیں قال في الشامي ولا یجوز أن یہب شیئا من مال طفلہ ولو بعِوَض لأنہا تبرع ابتداءً (الدر مع الرد: ۸/۵۰۲)
اس سلسلے میں مفتی صاحب نے جو بات فرمائی وہ صحیح ہے لہٰذا آپ بچے کو وہ کپڑے پہناسکتی ہیں اگر صدقہ کردیتی ہیں تو آپ کو اس کا تاوان دینا ہوگا (پس کسی طریقے سے شروع ہی سے لینے سے احتراز کرلیا جائے) اور اپنی جانب سے دوسروں کو رسمی طور پر دینے سے احتراز کریں۔
(ج) پینٹ شرٹ آپ نے نہیں پہنایا اچھا کیا کوشش کریں کہ آئندہ بھی پہننے کی نوبت نہ آئے؛ کیونکہ یہ غیروں کا لباس ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند