عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 155836
جواب نمبر: 155836
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:120-100/d=3/1439
اپنے عزیز واقارب کو ثواب پہنچانے کے لیے آدمی کو خود ہی قرآن کریم کی تلاوت، یا کلماتِ طیبہ کا ورد کرنا چاہیے؛ لیکن اگر یہ عمل دوسرے شخص سے کرائے تو بھی جائز ہے، بہ شرطِ کہ وہ دوسرا شخص اپنی رضامندی سے کسی دباوٴ اور لالچ کے بغیر محض اللہ کے لیے پڑھے؛ کیوں کہ کسی دنیوی غرض کے لیے عمل کرنے سے عمل کا ثواب نہیں ملتا ہے، اور جب کرنے والے کو ثواب نہیں ملے گا، تو وہ دوسرے کو کیا پہنچائے گا۔
عَنْ أَبِی ہُرَیْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: تَعَوَّذُوا بِاللَّہِ مِنْ جُبِّ الحَزَنِ، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللہِ: وَمَا جُبُّ الحَزَنِ؟ قَالَ: وَادٍ فِی جَہَنَّمَ یَتَعَوَّذُ مِنْہُ جَہَنَّمُ کُلَّ یَوْمٍ مِئَةَ مَرَّةٍ. قیل: یَا رَسُولَ اللہِ وَمَنْ یَدْخُلُہُ؟ قَالَ: الْقرَّاءُ ونَ الْمُرَاءُ ونَ بِأَعْمَالِہِمْ․ (رواہ الترمذي: ۲/۶۴)
نوٹ: ایصالِ ثواب کے لیے قرآن کریم کی تلاوت بھی کی جاسکتی ہے، اور کلمات طیبہ کا ورد بھی کیا جاسکتا ہے، البتہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا افضل ہے۔ قراء ة القرآن في الصلاة أفضل من قراء ة القرآن في غیرہا، وقراء ة القرآن في غیرہا أفضل من التسبیح والتکبیر․ رواہ البیہقي في شعب الإیمان (فضائل قرآن مجید از شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ: ص:۲۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند