عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 148513
جواب نمبر: 148513
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 547-533/SN=5/1438
(۱) ”وغیرہ“ سے معلوم نہیں آپ کی کیا مراد ہے؟ رہی ”مانجھا“ اور اس طرح کی دیگر رسمیں جو شادی سے قبل انجام دی جاتی ہیں، غیر شرعی ہیں تو ان رسموں پر عمل درآمد کرنا جائز نہیں ہے ، واجب الترک ہے۔
(۲) ”منگنی“ تو رشتہ طے کرنے کو کہتے ہیں؛ لیکن عوام نے بہت سی رسمیں اس سے جوڑ دی ہیں، جن پرعمل کرنا جائز نہیں ہے،رشتے کی بات فائنل کرنی ہو تو ایک دو آدمی جاکر بلا کسی التزام کے فائنل کرلیں اور یہ کام تو بغیر جائے بھی فون پر ہوسکتا ہے۔
(۳) جب کسی جگہ نکاح کا ارادہ ہووتو لڑکے کے گھر کی عورتیں (ماں ، بہن وغیرہ) بلا خاص اہتمام کے لڑکی کے گھر جاکر لڑکی کو دیکھ لیں، (ایک نظر لڑکا بھی دیکھ سکتا ہے) اگر لڑکی پسند آجائے تو نکاح کی ایک تاریخ دونوں گھرانوں کے بڑے مل کر طے کردیں، طے شدہ تاریخ میں بلا کسی خاص بارات وغیرہ کے اہتمام کے اپنے والد بھائی اور چاہے دو چار معزز لوگوں کے ساتھ لڑکی کے یہاں لڑکا چلا جائے اور حسب پروگرام محلہ کی مسجد میں کسی نماز کے وقت لڑکا اپنے لوگوں کے ساتھ اسی طرح لڑکی کا ولی یا وکیل اپنے معزز لوگوں کے ساتھ آجائیں، وقتیہ نماز ادا کریں اور نماز کے بعد تھوڑی دیر کے لیے سب لوگ بیٹھ جائیں، پھر امام صاحب (یا کوئی اور اہل شخص) لڑکی کی طرف سے آئے ہوئے ولی و کیل کی اجازت سے حاضرین کی موجوگی میں نکاح پڑھا دے، پھر مختصر دعا کرکے مجلس ختم کردی جائے، اگر ہوسکے تو آدابِ مسجد کی رعایت کے ساتھ کچھ شیرینی مثلاً چھوہارے حاضرین کے درمیان تقسیم کردئے جائیں۔ اس کے بعد ”دلہن“ کو رخصت کراکے لڑکا (دولہا) اپنے یہاں لے آئے، اگر اس موقع پردلہن والے دولہا اور ساتھ میں آنے والے مہمانوں کے لیے کھانے کا بھی نظم کریں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ رخصتی کے اگلے دن جب لڑکے کی ملاقات دلہن سے ہوجائے تو ”ولیمہٴ مسنونہ“ کے تحت اقرباء اور دوستوں کو بلا کر دعوت کھلادی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند