• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 14515

    عنوان:

    شرک اور بدعت کے درمیان کیا فرق ہے؟ کسی پر جادو کرنے کی کیا حقیقت ہے؟ جادو کس درجہ میں آتا ہے شرک میں یا بدعت میں؟ اگر کسی شخص نے کوئی ایسا عمل کیا ہے جو کہ شرک میں آتا ہے شرک کے بغیر کسی جانکاری کے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟ کیا اچھے کام کے لیے جادو اسلام میں جائز ہے؟ اگر نہیں جائز ہے تو کیا جادو کا کرنے والا مشرک بن جاتا ہے؟ اگر وہ جادو کرتا ہے تو اس کاکیا علاج ہوگا؟

    سوال:

    شرک اور بدعت کے درمیان کیا فرق ہے؟ کسی پر جادو کرنے کی کیا حقیقت ہے؟ جادو کس درجہ میں آتا ہے شرک میں یا بدعت میں؟ اگر کسی شخص نے کوئی ایسا عمل کیا ہے جو کہ شرک میں آتا ہے شرک کے بغیر کسی جانکاری کے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟ کیا اچھے کام کے لیے جادو اسلام میں جائز ہے؟ اگر نہیں جائز ہے تو کیا جادو کا کرنے والا مشرک بن جاتا ہے؟ اگر وہ جادو کرتا ہے تو اس کاکیا علاج ہوگا؟

    جواب نمبر: 14515

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1071=873/ل

     

    اللہ تعالیٰ کی صفت مخصوصہ میں کسی بندہ کو شریک کرنا شرک کہلاتا ہے۔ جیسے پیدا کرنے والا، روزی دینے والا وغیرہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، اگر کسی بندہ کے بارے میں یہ خیال کیا جائے کہ یہ بھی روزی دے سکتا ہے یا اولاد دے سکتا ہے تو یہ شرک ہوگا، اور بدعت کہتے ہیں ایسا کام کرنے کو جس کی اصل کتاب وسنت اور قرون مشہود لہا بالخیر میں نہ ہو اور اس کو دین اور ثواب کا کام سمجھ کر کیا جائے۔

    (۲) کسی پر جادو کرنا حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔

    (۳) جادو میں اگر غیر اللہ سے مدد لی گئی ہو تو یہ حرام ہے۔

    (۴) غلطی سے شرکیہ عمل کرلینے سے آدمی مشرک نہیں ہوتا: ومن تکلم بھا مخطئًا أو مکرہا لا یکفر عند الکل (شامي: ۶/۳۵۸، ط زکریا دیوبند)

    (۵) اچھے کام سے کیا مراد ہے؟ اور اس کے لیے جادو کس طرح کیا جائے گا، اس کی وضاحت کرکے سوال کریں۔

    (۶) جادو کرنے والا چونکہ زمین میں فساد مچانے والا ہے اس لیے اس کو اس عمل سے روکنا ضروری ہے، اسلامی حکومت میں مسلمان حاکم کے لیے ایسے شخص کو سیاسةً قتل کردینا بھی جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند