• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 9592

    عنوان:

    میرے دادا کے انتقال کے بعد میرے والد نے میراث میں سے اپنی بہنوں کو کچھ نہیں دیا ایک بہن کو مانگنے پر مانگی ہوئی کچھ زمین دے دی۔ حج پر جاتے وقت میں نے کہا بہنوں سے معاملہ صاف کرلیجئے تو باقی بہنوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لینا ہے ہم نے معاف کیا۔ ایک نے کچھ خواہش ظاہر کی تو ان کے لڑکوں نے منع کیا تو وہ بھی مان گئیں۔ اب والد صاحب حج کرچکے ہیں اب ان کی اولادوں میں ایک لڑکا یعنی میں تین لڑکیاں ایک ماں سے اور ایک لڑکی دوسری ماں سے ہیں(پہلی ماں کا انتقال ہو گیا ہے)۔ اب پہلا سوال : کیا والد صاحب کے پاس جو جائداد ہے وہ پوری کی پوری شریعت کے اعتبار سے ان کی ملک میں ہے کہ نہیں؟ دوسرا سوال: والد صاحب کی چاروں بیٹیوں کی شادی ہو گئی جس کو انھوں نے اپنی زمین کو بیچ کر کیا کیوں کہ کاروبار ٹھیک سے نہیں چل رہا تھا اور رواج کے اعتبار سے جہیز بھی دیا جب کی لڑکا (یعنی میری ) شادی میں بھی وہی خستہ حالت تھی مگر میری شادی میں کوئی زمین جائداد نہیں بیچی گئی صرف مسجد میں نکاح ہو گیا اور ولیمہ ہوا۔ اورزیور بھی کچھ نہیں دیا( جب کہ لڑکیوں کودیا تھا)۔ تو کیا (میرے والد صاحب)اپنی زندگی میں بچی ہوئی جائداد کو صرف اپنے لڑکا کو دے سکتے ہیں اگر لڑکیاں نہ لینے پر راضی ہوں؟

    سوال:

    میرے دادا کے انتقال کے بعد میرے والد نے میراث میں سے اپنی بہنوں کو کچھ نہیں دیا ایک بہن کو مانگنے پر مانگی ہوئی کچھ زمین دے دی۔ حج پر جاتے وقت میں نے کہا بہنوں سے معاملہ صاف کرلیجئے تو باقی بہنوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لینا ہے ہم نے معاف کیا۔ ایک نے کچھ خواہش ظاہر کی تو ان کے لڑکوں نے منع کیا تو وہ بھی مان گئیں۔ اب والد صاحب حج کرچکے ہیں اب ان کی اولادوں میں ایک لڑکا یعنی میں تین لڑکیاں ایک ماں سے اور ایک لڑکی دوسری ماں سے ہیں(پہلی ماں کا انتقال ہو گیا ہے)۔ اب پہلا سوال : کیا والد صاحب کے پاس جو جائداد ہے وہ پوری کی پوری شریعت کے اعتبار سے ان کی ملک میں ہے کہ نہیں؟ دوسرا سوال: والد صاحب کی چاروں بیٹیوں کی شادی ہو گئی جس کو انھوں نے اپنی زمین کو بیچ کر کیا کیوں کہ کاروبار ٹھیک سے نہیں چل رہا تھا اور رواج کے اعتبار سے جہیز بھی دیا جب کی لڑکا (یعنی میری ) شادی میں بھی وہی خستہ حالت تھی مگر میری شادی میں کوئی زمین جائداد نہیں بیچی گئی صرف مسجد میں نکاح ہو گیا اور ولیمہ ہوا۔ اورزیور بھی کچھ نہیں دیا( جب کہ لڑکیوں کودیا تھا)۔ تو کیا (میرے والد صاحب)اپنی زندگی میں بچی ہوئی جائداد کو صرف اپنے لڑکا کو دے سکتے ہیں اگر لڑکیاں نہ لینے پر راضی ہوں؟

    جواب نمبر: 9592

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2494=4014/ ب

     

    عموماً لوگ بہنوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور انھیں میراث میں سے ان کا شرعی حق نہیں دیتے ہیں، بہنوں کے یہ کہنے سے کہ ہمیں لینا نہیں ہے، ان کا شرعی حق ساقط نہیں ہوجاتا۔ ایک بہن نے کچھ خواہش اپنا حق لینے کی ظاہر کی تو لڑکوں نے منع کرکے اسے دبایا۔ اس کا بھی حق ساقط نہ ہوا۔ صاف ستھری شکل یہ تھی کہ از روئے شرع ہرایک بہن کا حق زمیں سے یا اس کی مالیت میں سے دیدیا جاتا، اس کے بعد وہ اپنا حصہ جس کو چاہتیں ہبہ کردیتیں یا خود رکھ لیتیں۔ والد صاحب کو چاہیے کہ ہرایک بہن کا حصہ دیدیں۔ اس کے بعد جو کچھ زمین بچے وہ اپنے لڑکے لڑکیوں کو دیدیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند