• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 68749

    عنوان: وراثت کی شکل میں نے اپنی ہر ایک بہن کو تین تین لاکھ روپئے دئے ہیں

    سوال: میرے والد صاحب نے اپنی وفات کے وقت پراپرٹی چھوڑی تھی جس کی اس وقت مالیت ایک لاکھ سے سوا لاکھ تک تھی۔ ہم دو بھائی اور سات بہنیں ہیں۔ ہماری تین بڑی بہنوں کی اس وقت شادی ہوچکی تھی۔ باقی ماندہ چاربہنوں اور بھائی کی پرورش نیز شادی کی تمام تر ذمہ داری میرے اوپر تھی جس کو الحمد للہ میں نے اپنی حد تک بہتر انداز میں پورا کیا۔وراثت کی شکل میں نے اپنی ہر ایک بہن کو تین تین لاکھ روپئے دئے ہیں۔ اب میں اپنے چھوٹے بھائی کو وراثت میں کیا دو ں جوکہ میرے والد صاحب کی وفات کے وقت سات سال کا تھا؟

    جواب نمبر: 68749

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 929-945/H=10/1437 اگر آپ کے والدِ مرحوم نے آپ کے دادا دادی نیز اپنی بیوی (آپ کے والدہ) میں سے بوقتِ وفات کسی کو نہیں چھوڑا بلکہ صرف نو(۹) اولاد ہی کو چھوڑا تھا تو والدِ مرحوم کا تمام ترکہ بوقتِ تقسیم جس قیمت کا ہو اس قیمت کے گیارہ حصے کر کے دو دو حصے آپ دونوں بھائیوں کو ملیں گے اور ایک ایک حصہ ساتوں بہنوں کو ملے گا اگر اسی طرح تقسیم کی ہے تو ٹھیک ہے ورنہ دوبارہ پورا پورا حساب لگا کر تقسیم کر کے سب کو الگ الگ حصہ دے دیں اگر دادا دادی اور آپ کی والدہ حیات ہوں تو یہ تقسیم کالعدم سمجھیں اور آئندہ سوال بھیج کر حکم معلوم کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند