عنوان: ہبہ/ تحفہ میں شوہر کو ملی زمین، گھر وغیرہ میں شوہر کے انتقال کے بعد اُس کی بیوی کا کتنا حصہ ہے یا پھر وہ اُس پوری ملکیت کی خود مالک ہے؟
سوال: (۱) میرانام حمید النساء ہے، مجھے میرے شوہر (ششماد احمد خان) کے انتقال کے بعد اُن کی زمین جس میں عام کا باغ ہے اور ایک گھر ملا ہے، اور میرے شوہر کو یہ جائداد اُن کی دادی نے ہبہ (ہدیہ/تحفہ) میں دی تھی، (وراثت میں نہیں ملی تھی)، کیونکہ میرے شوہر بہت چھوٹی عمر میں یتیم ہوگئے تھے، اِس لیے دادی نے اپنے حصہ کی زمین سے میرے شوہر کو تحفتاً یہ زمین دی تھی۔
(۲) میرے شوہر کا انتقال کافی عرصہ کم وبیش ۲۰/سال بیمار رہنے کے بعد ہوا ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی تحریری یا زبانی وصیت نہیں کی، جب کہ اُن کو خود علم تھا کہ اُن کے بعد یہ جائداد مجھے ملے گی۔
(۳) میرے شوہر سے کوئی اولاد نہیں ہے اور نہ میرے شوہر کا کوئی بھائی ہے نہ بہن۔ میرے شوہر کے والدین اُن کے بچپن میں ہی انتقال کر گئے تھے۔
(۴) شوہر کے انتقال بعد سے میں اپنے بھائی کے ساتھ رہتی ہوں، وہ میری زمین کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔
(۵) میرے شوہر کے دو چچازاد بھائی اور ایک بہن ہے۔ کیا وہ چچازاد بھائی اور بہن کا اِس ہبہ/تحفہ میں ملی جائداد میں کوئی حصہ داری (حق) بنتا ہے کہ نہیں؟ اگر بنتا ہے تو کتنا؟ یا پھر میں اپنے شوہر کی ہبہ جائداد کی خود مالک ہوں، میں جسے چاہوں اِس کا استعمال کروں یا پھر جس کو چاہوں اُس کو دوں؟
(۶) اگر میرے شوہر کے چچازاد بھائی بہن کا حصہ ہے تو کیا وہ میرے شوہر کے انتقال کے بعد سے وارث ہوں گے یا میرے بعد؟ مطلب میں اپنی زندگی میں اِس پوری جائداد کی مالک ہوں؟ جسے چاہوں اِس کا استعمال کروں؟ قرآن اور حدیث کی روشنی سے اس سوال کا مکمل جواب دیں۔
جواب نمبر: 6843701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1187-1202/H=11/1437
( ۱ تا ۵) بعد اداءِ حقوق متقدمہ علی المیراث وصحتِ تفصیل ورثہ شوہر مرحوم کا کُل مالِ متروکہ (دادی مرحومہ سے ملی ہوئی زمین نیز اس کے علاوہ جو کچھ مرحوم نے اپنی ملکیت میں چھوڑا ہو وہ تمام کا تمام ) آٹھ حصوں پر تقسیم کرکے دو حصے مرحوم کی بیوہ (حمید النساء) کو اور تین - تین حصے مرحوم کے دونوں چچازاد بھائیوں کو ملیں گے، چچازاد بہن ترکہٴ مرحوم سے شرعاً اس صورت میں محروم ہے۔
التخریج
کل حصے = ۸
-------------------------
بیوی (حمید النساء) = ۲
چچازاد بھائی = ۳
چچازاد بھائی = ۳
چچازاد بھائی = ۳
چچازاد بہن = محروم
--------------------------------
(۶) آپ (حمید النساء) کو اپنے حصہ سے زیادہ پر قبضہ رکھنا اور تصرف کرنا جائز نہیں بلکہ پہلی فرصت میں تقسیم و تخریجِ بالا کے مطابق آپ تینوں (بیوہ اور دونوں چچازاد بھائی ) کُل ترکہٴ مرحوم میں سے اپنے اپنے حصہٴ شرعیہ کو بانٹ کر اپنے اپنے قبضہ میں لے لیں اور پھر ہر ایک اپنے حصہ میں تصرف کرے آپ (حمید النساء) کو اپنی موت تک شوہر مرحوم کے کل ترکہ میں تصرف کرنے کا شرعاً حق نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند