معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 67596
جواب نمبر: 67596
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 933-916/N=9/1437 ماں باپ میں سے ہر ایک کے ترکہ میں بیٹوں کی طرح بیٹیوں کا بھی حق وحصہ ہوتا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں صراحت کے ساتھ ارشاد خداوندی آیا ہے: للرجال نصیب مما ترک الوالدٰن والأقربون وللنساء نصیب مما ترک الوالدٰن والأقربون مما قل منہ أو کثر، نصیبا مفروضا (سورہ نسا، آیت: ۷)، اس لیے صورت مسئولہ میں باپ نے یا ماں باپ دونوں نے (اگر دونوں کا انتقال ہوچکا ہے) اپنے ترکہ میں جو کچھ چھوڑا ہے، اس میں پانچ بیٹوں کی طرح تین بیٹیوں کا بھی حق وحصہ ہوگا، تمام ترکہ پر صرف بیٹوں کا قبضہ کرلینا اور ان کا اپنی بہنوں کو ان کا حصہ شرعی نہ دینا ہرگز جائز نہیں۔ صورت مسئولہ میں اگر وارث شرعی صرف پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں تو والدین کا تمام ترکہ ۱۳/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ہر بیٹے کو ۲، ۲/ حصے اور ہر بیٹی کو ایک، ایک/ حصہ ملے گا۔ اور لڑکیوں کی شادی میں ماں یا بھائیوں نے جو ذاتی پیسہ لگایا اگر وہ بطور تبرع لگایا تو وہ ان کی جانب سے لڑکیوں پر احسان ہوا، جس کا وہ آخرت میں اجر پائیں گے، اس کی وجہ سے یا شادی کے بعد لڑکیوں کے الگ رہنے کی وجہ سے ان کے حصہ شرعی میں کوئی کمی نہیں کی جاسکتی۔ اور اگر والدہ ابھی بھی باحیات ہیں یا والدہ نے اپنے انتقال پر اپنے ماں باپ میں سے بھی کسی کو چھوڑا ہے تو پوری تفصیل لکھ کر سوال کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند