معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 67448
جواب نمبر: 6744801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 780-780/B=11/1437 مطلقہ کی جب عدت پوری ہوجاتی ہے اور وہ بائنہ ہوجاتی ہے تو نکاح کا تعلق بالکلیہ ختم ہوجاتا ہے اور وہ دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہوجاتے ہیں۔ ایک اجنبی دوسرے اجنبی کا وارث نہیں ہوتا ہے، وارثت کے لیے نسبی یا ازدواجی تعلق ہونا ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میت كی زندگی میں حصہ مل جانے کے بعد كیا وراثت میں بھی حصہ ہوگا ؟
3061 مناظروالد کے انتقال کے وقت دونوں بھائیوں کے پاس کچھ نہیں تھا، اب ایک بھائی کے پاس پیسے ہیں، کیا اس میں دوسرا بھائی حق دار ہوگا؟
میرے متوفی چچا کی بیوہ نے ایک فرم میں کچھ سرمایہ کاری کی۔ اس نے فرم سے کہا ہے کہ اس کی موت کے بعد اس کی کل رقم مجھ کو دے دی جائے۔ میرا اس سے کوئی خونی رشتہ نہیں ہے اور اس کے بچے نہیں ہیں۔ لیکن ایک حقیقی بہن اوراس کے بچے اوراس کے مرحوم بھائی کی دو پوتیاں زندہ ہیں۔ ان حالات میں کیا میں اس کے اثاثہ کا جائز وارث ہوں گا؟ اوراگر نہیں ہوں گا، تو اس کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی اگریہی صورت حال ان کی موت کے بعدبرقرار رہتی ہے؟
1745 مناظر