• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 66906

    عنوان: زید نے ترکے میں دس لاکھ چھوڑے ہیں جب کہ وراثان میں بیوہ، تین بیٹیاں اور ایک بھائی چھوڑا ہے، تقسیم کی ترکیب کیا ہوگی؟

    سوال: زید نے ترکے میں دس لاکھ چھوڑے ہیں جب کہ وراثان میں بیوہ، تین بیٹیاں اور ایک بھائی چھوڑا ہے، تقسیم کی ترکیب کیا ہوگی؟

    جواب نمبر: 66906

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 640-521/D=9/1437 زید کے ترکہ میں سے اولاً تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کئے جائیں گے اس کے بعد اگر زید پر قرض ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے گی۔ پھر اگر زید نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو مابقی مال کے ۳/۱ (تہائی) میں وصیت نافذ کی جائے گی پھر جو کچھ بچے اسے درج ذیل حصوں کے مطابق کیا جائے گا یعنی مابقی کے بہتر (۷۲) حصے کرکے نو (۹)حصے بیوہ کو سولہ سولہ (۱۶-۱۶) حصے تینوں بیٹوں کو اور پندرہ (۱۵) حصے بھائی کو ملیں گے۔ بیوی = ۹ بیٹی = ۱۶ بیٹی = ۱۶ بیٹی = ۱۶ بھائی = ۱۵ صورت مسئلہ میں حقوق مقدمہ علی الارث (جس کی تفصیل اوپر لکھی گئی) کی ادائیگی کے بعد اگر دس لاکھ روپئے بچتے ہیں تو وارثین کے درمیان درج ذیل طریقے پر تقسیم ہونگے۔ بیوی کو ایک لاکھ پچیس ہزار روپئے 125,000/= ہر ایک لڑکی کو دو لاکھ بائیس ہزار دو سو بائیس روپئے بائیس پیسے 222,222.22 بھائی کو دولاکھ آٹھ ہزار تین سو تیتیس روپئے تیتیس پیسے 208,333.33۔ اگر رقم دس لاکھ سے کم یا زیادہ ہوتو اوپر تخریج کا جو حساب لکھا گیا ہے اس تناسب سے تقسیم کرلی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند